Maktaba Wahhabi

107 - 503
سازش کی گئی ہے اور تمہارے خلاف بھی۔[1] امام ذہبی رحمہ اللہ کے نزدیک عبداللہ بن سبا ہی وہ شخص ہے جس نے مصر میں لوگوں کو فتنہ برپا کرنے کے لیے ابھارا۔ اس نے پہلے امراء و ولاۃ کے خلاف بغاوت اور انتقام کی طرح ڈالی اور پھر امام۔ خلیفہ عثمان رضی اللہ عنہ پر چڑھائی کے لیے لوگوں کو اکسایا۔[2] اس فتنہ کے پس پردہ ابن سبا اکیلا ہی نہیں تھا بلکہ اس کا کردار سازشی عناصر کی طرف سے پھیلائے گئے جال کے ضمن میں آتا ہے۔ خلیفہ راشد کے خلاف بغاوت کھڑی کرنے کا ان کا یہ انداز دھوکہ دہی، حیلہ گیری اور مکر و فریب سے عبارت ہے جسے اپنا کر انہوں نے بادیہ نشینوں اور ان کے قراء وغیرہ کو اکٹھا کر لیا۔ ابن کثیر روایت کرتے ہیں: عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف لشکروں کی چڑھائی کے متعدد اسباب میں سے ایک ابن سبا کا ظہور اس کا مصر جانا اور لوگوں میں خودساختہ باتوں کی تشہیر کرنا تھا جس کی وجہ سے بہت سارے مصری اس کے جال میں پھنس گئے۔[3] مشاہیر مؤرخین اور امت کے علماء سلف و خلف اس بات پر متفق ہیں کہ ابن سبا مسلمانوں میں جو افکار و عقائد اور سبائی منصوبہ جات لے کر آیا تھا ان کا مقصد انہیں ان کے دین اور امام سے برگشتہ کرنا اور ان میں تفرقہ و جدائی اور اختلاف پیدا کرنا تھا۔ اس کے پروپیگنڈہ سے متاثر ہو کر نچلے طبقہ کے لوگ اس کے پاس جمع ہو گئے جس سے مشہور سبائی جماعت تشکیل پائی اور جو اس فتنہ کا ایک عامل ہے جس کا نتیجہ امیر المومنین عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی شہادت کی صورت میں سامنے آیا۔ سبائی جماعت نے جتنے بھی منصوبے تیار کیے وہ بڑے منظم ہوا کرتے تھے۔ وہ لوگ اپنے افکار و نظریات کی اشاعت کے بڑے ماہر اور نچلے طبقہ کے لوگوں کو متاثر کرنے کی بڑی صلاحیت رکھتے تھے۔ انہوں نے بڑی تیزی کے ساتھ بصرہ، کوفہ اور مصر میں اس جماعت کی ذیلی شاخیں قائم کر دیں تاکہ قبائلی عصبیت سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور بادیہ نشینوں، غلاموں اور آزاد کردہ غلاموں کو اشتعال دلا کر ان سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ وہ ان کے حساس مقامات سے بخوبی آگاہ تھے اور ان کے ارادوں کو بھی اچھی طرح جانتے تھے۔[4] فتنہ سبائیت کے بارے میں معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما کا موقف یہ ۳۳ھ کی بات ہے کہ ایک والی کوفہ سعید بن العاص ایک عام مجلس میں چند لوگوں کے ساتھ بیٹھے آپس میں باتیں کر رہے تھے کہ سبائی گروہ کے چند خارجی اس مجلس کو تہ و بالا کرنے اور فتنہ کی آگ بھڑکانے کے لیے اس میں گھس آئے۔ سعید بن العاص اور حاضرین مجلس میں سے ایک شخص خنیس بن حبیش اسدی کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا تو ان کا کسی مسئلہ میں اختلاف ہو گیا۔ اس مجلس میں سات فتنہ بردار خارجی بھی بیٹھے ہوئے تھے جن میں جندب الازدی، اشتر نخعی، ابن الکوّاء اور صعصعہ بن صحوان بھی شامل تھے۔ فتنہ پرداز اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھری مجلس میں خنیس اسدی کو مارنے لگے اور جب اس کا باپ اس کی مدد کرنے اور اسے ان سے
Flag Counter