Maktaba Wahhabi

195 - 503
’’اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقہ فرقہ مت بنو۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی کامیاب صلح سے شریعت کا وہ عظیم مقصد پورا ہو گیا جو مسلمانوں کی وحدت اور اجتماع سے عبارت ہے جو کہ زمین میں اللہ کے دین کو موثر اور طاقت ور بنانے کا اہم ترین ذریعہ ہے جبکہ ہم ایک دوسرے کو حق کی تلقین کرنے اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کرنے کے پابند ہیں۔ مسلمانوں کے مابین حقیقی اصلاح کے لیے اسلامی تحریکوں کے قائدین، داعی حضرات اور مسلم علماء و طلباء کی کاوشوں کو مربوط کرنا اور ان کا ایک دوسرے کی مدد کرنا ازحد ضروری ہے۔ اس لیے کہ کسی مسئلہ کا آدھا حل اصلاح سے زیادہ بگاڑ پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ شیخ سعدی رحمہ اللہ مسلمانوں کے باہمی تعاون اور ان کی وحدت کے وجوب پر دلالت کرنے والی قرآنی آیات اور احادیث ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں: سب سے بڑا جہاد مسلمانوں کے دلوں کو جوڑنا، انہیں ان کے دین پر اکٹھا کرنا اور ان کی دینی اور دنیوی مصالح کے لیے کوششیں کرنا ہے۔[1] ابوسعید اور مجالد[2] سے مروی یہ مزعومہ حدیث ہرگز قابل التفات نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم معاویہ رضی اللہ عنہ کو میرے منبر پر دیکھو تو اسے قتل کر دو۔‘‘[3] اس لیے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔ اس کا ایک راوی علی بن زید ضعیف ہے۔ جبکہ مجالد بھی ضعیف ہے۔ اس حدیث کو حکم بن ظہیرہ[4]کے طریق سے بھی بیان کیا گیا ہے اور وہ متروک ہے۔ اگر یہ روایت صحیح ہوتی تو سب سے پہلے اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عمل کرتے اس لیے کہ وہ اللہ کے بارے میں کسی ملامت گر کی ملامت کی کوئی پروا نہیں کیا کرتے تھے۔[5] ۱۔ عہد خلافت راشدہ کا اختتام: خلافت راشدہ علی منہاج النبوۃ کے دور کا حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے معاویہ رضی اللہ عنہ کے حق میں دستبردار ہونے کے ساتھ اختتام ہوا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تک اللہ چاہے گا تم میں نبوت باقی رہے گی، پھر جب اللہ چاہے گا اسے اٹھا لے گا، پھر خلافت علی منہاج النبوۃ قائم ہو گی اور وہ جب تک اللہ چاہے گا باقی رہے گی پھر جب اللہ چاہے گا اسے اٹھا لے گا، پھر بادشاہت قائم ہو گی اور جب تک اللہ چاہے گا وہ باقی رہے گی، پھر جب اللہ اسے اٹھانا چاہے گا اٹھا لے گا۔ اس کے بعد جبری بادشاہت قائم ہو گی اور جب تک اللہ چاہے گا وہ باقی رہے گی اور پھر جب چاہے گا اسے اٹھا لے گا۔ اس کے بعد پھر خلافت علی منہاج النبوۃ قائم ہو گی۔‘‘ پھر آپ خاموش ہو گئے۔[6] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی صراحتاً فرمایا: ’’خلافتِ نبوت تیس سال تک رہے گی پھر اللہ جسے چاہے گا اسے بادشاہت یا اپنی بادشاہت عطا فرمائے گا۔‘‘[7] اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’میری امت میں خلافت تیس سال
Flag Counter