Maktaba Wahhabi

199 - 503
بارہ خلفاء خلافت سنبھالیں گے، ان کے ادوار میں اسلام غالب اور محفوظ رہے گا، لوگوں کا ان پر اجتماع ہو گا اور لوگوں کے معاملات کامیاب اور درست رہیں گے۔ مگر ان اوصاف کا شیعہ کے بارہ اماموں پر انطباق نہیں ہوتا۔ ان میں امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی بھی خلیفہ نہیں بنا۔[1] پھر اس حدیث میں ائمہ کی اس تعداد کا حصر نہیں ہے بلکہ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے آگاہ فرمایا ہے کہ ان کے زمانوں میں اسلام غالب، قوی اور محفوظ رہے گا اور اسلام کی ہر حالت خلفائے راشدین اور خلفائے بنو امیہ میں رہی۔[2] اسی لیے ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اموی دور حکومت میں اسلام مابعد کے ادوار کے مقابلہ میں زیادہ غالب اور وسعت پذیر رہا۔[3] امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کا شمار بھی ان بارہ خلفاء میں ہوتا ہے۔[4] (۲)… معاویہ رضی اللہ عنہ کی اہم صفات معاویہ رضی اللہ عنہ بہت ساری صفات کے ساتھ شہرت رکھتے ہیں۔ جن میں سے زیادہ اہم مندرجہ ذیل ہیں: ۱۔ علم و فقہ: معاویہ رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طویل رفاقت سے علم و تربیت حاصل کی۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بکثرت احادیث روایت کیں، جن میں سے بعض کا قبل ازیں ذکر ہو چکا ہے۔ امام بخاری اور مسلم نے ان سے روایات لی ہیں، حالانکہ ان کی شرط یہ ہے کہ وہ صرف فقیہ، ضابط اور صدوق راویوں سے ہی روایات اخذ کریں گے۔[5] عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی آپ کی فقاہت کی شہادت دی ہے۔ ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا: امیر المومنین معاویہ رضی اللہ عنہ ہمیشہ ایک وتر پڑھتے ہیں، اس بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے؟ انہوں نے فرمایا: وہ ٹھیک کرتے ہیں، وہ فقیہ ہیں۔[6] شارحین حدیث فرماتے ہیں: اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ مجتہد ہیں، ابن ملیکہ سے ہی مروی بخاری کی دوسری روایت میں ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے نماز وتر ایک رکعت ادا کی اس وقت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام ان کے پاس تھے وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور ان سے اس بات کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا: انہیں چھوڑیں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا شمار فضلاء صحابہ میں ہوتا ہے، ان کی وسعت علمی کی وجہ سے انہیں حبر الامۃ اور ترجمان القرآن کا لقب دیا گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے علم و حکمت اور تاویل وتفسیر کی دعا کی اور اسے شرف قبولیت سے نوازا گیا، آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حلقہ خواص سے تعلق رکھتے تھے اور ان کے مخالفین پر شدید تنقید کیا کرتے تھے، علی رضی اللہ عنہ نے انہیں خوارج کے ساتھ گفتگو کرنے کے لیے بھیجا تو انہوں نے انہیں لاجواب کر دیا۔ ان جیسا انسان معاویہ رضی اللہ عنہ کے لیے
Flag Counter