Maktaba Wahhabi

203 - 503
﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾ (الاحزاب: ۲۱) ’’تمہارے لیے رسول اللہ میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘ اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے سچ فرمایا۔[1] معاویہ رضی اللہ عنہ کے فیصلوں کے ضمن میں ابن ابی شیبہ نے عبداللہ بن معقل کے طریق سے ان کا یہ قول نقل کیا ہے: میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے اس فیصلہ سے خوبصورت کوئی فیصلہ نہیں دیکھا کہ ہم اہل کتاب کے وارث بنیں گے مگر وہ ہمارے وارث نہیں بنیں گے۔ جیسا کہ ان میں نکاح کرنا جائز ہے مگر ان کے لیے ہم میں نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔[2] معاویہ رضی اللہ عنہ سے مندرجہ ذیل فقہی مسائل منقول ہیں: ا: آپ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نے ایک وتر پڑھا۔[3] ب: آپ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ صدقۃ الفطر میں نصف صاع گندم کی ادائیگی کفایت کر جائے گی۔[4] ج: احرام باندھتے وقت جسم پر خوشبو استعمال کرنا مستحب ہے۔[5] د: مکہ کے گھروں کی خرید و فروخت جائز ہے۔[6] ہ: اگر خاوند بیوی کے جنسی حقوق ادا کرنے پر قادر نہ ہو تو ان میں تفریق کروانا جائز ہے۔[7] و: نشہ کی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔[8] ز: مسلمان کو کافر کے بدلے میں ازروئے قصاص قتل نہیں کیا جائے گا۔[9] ح: مقتول کے بیٹے کے بالغ ہونے تک قاتل کو قید میں رکھا جائے گا۔[10] جہاں تک سیاسی فقہ، سیاست شرعیہ، فقہ جہاد اور مقاصد شریعہ میں ان کے علوم کا تعلق ہے تو اس کی تفصیل آگے چل کر آئے گی۔ اِنْ شَائَ اللّٰہُ۔ ۲۔ حلم و حوصلہ اور عفو و درگزر: امیر المومنین معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما حلم و حوصلہ کے حوالے سے بڑی شہرت رکھتے ہیں۔ وہ غصہ ضبط کرنے اور لوگوں سے عفو و درگزر کرنے میں اپنی مثال آپ تھے۔ ابن کثیر رحمہ اللہ آپ کے حلم و حوصلہ کا ذکر کرتے ہوئے رقمطراز ہیں: بعض لوگ بیان کرتے ہیں کہ کسی شخص نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بدکلامی کا مظاہرہ کیا تو ان سے کہا گیا: آپ اس کی گرفت کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے جواب دیا: مجھے اللہ سے شرم آتی ہے کہ اپنی رعیت کے کسی
Flag Counter