Maktaba Wahhabi

212 - 503
تھا، بلکہ انہوں نے فیاضی پر مبنی رویہ اختیار کر کے انصار کی خوشنودی کے ساتھ ساتھ ان سب لوگوں کی خوشنودی بھی حاصل کر لی جو اس خبر سے مطلع ہوئے اگر وہ سادہ لوح شدت پسندوں کے مشورہ پر عمل کرتے ہوئے ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ پر سختی کرتے تو انصار مدینہ ان کے خلاف بھڑک اٹھتے اور اسلام میں ان کے مقام و مرتبہ کی وجہ سے دوسرے کئی مسلمان ان کی مدد کے لیے اٹھ کھڑے ہوتے۔[1] ج:… احنف بن قیس رضی اللہ عنہ: ابن خلکان ان کے حالاتِ زندگی میں رقمطراز ہیں: امیر عراق عبیداللہ بن زیاد نے عراق کے سرکردہ لوگوں کو جمع کیا، ان میں احنف بن قیس رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے، اور معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما کو سلام کہنے کے لیے انہیں اپنے ساتھ شام لے گیا، جب وہ لوگ وہاں پہنچے تو ابن زیاد، معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور انہیں روساء عراق کی آمد سے آگاہ کیا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ انہیں ان کے مراتب کے مطابق ایک ایک کر کے میرے پاس بھجوائیں، وہ ان کے پاس گیا اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے حکم کے مطابق انہیں ان کے پاس بھجوا دیا جبکہ سب سے آخر میں احنف بن قیس رضی اللہ عنہ اندر داخل ہوئے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ ان کے مقام و مرتبہ سے بخوبی آگاہ تھے اور وہ ان کی سیادت و قیادت کی وجہ سے ان کا بہت زیادہ احترام کیا کرتے تھے۔ انہوں نے احنف رضی اللہ عنہ کو اپنے قریب بلایا اور ان کے مقام و مرتبہ کے مطابق انہیں اپنے ساتھ بٹھا لیا اور پھر ان کی طرف متوجہ ہو کر ان سے باتیں کرنے اور حال احوال پوچھنے لگے۔ جبکہ دوسرے لوگوں کی طرف کوئی توجہ نہ دی۔ راوی کہتا ہے: پھر عراق سے آنے والے یہ لوگ عبیداللہ بن زیاد کی تعریفیں کرنے لگے اور اس کا شکریہ ادا کرنے لگے۔ جبکہ احنف رضی اللہ عنہ اس دوران خاموش بیٹھے رہے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے، ابوبحر! آپ کیوں نہیں بولتے؟ انہوں نے جواب دیا: اگر میں کوئی بات کروں گا تو ان کی مخالفت کروں گا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: میں تم لوگوں سے ابن زیادہ کو الگ کرتا ہوں۔ جائیں اور کسی ایسے آدمی کا انتخاب کریں جسے میں تمہارا والی مقرر کروں اور میرے پاس تین دن کے بعد دوبارہ آنا۔ جب وہ لوگ یہاں سے باہر نکلے تو ان میں سے کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو اپنے لیے امارت کے متمنی تھے جبکہ بعض نے کسی دوسرے کا نام تجویز کیا، وہ لوگ پس پردہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے خاص لوگوں سے مل کر اپنے لیے حصول امارت کی کوششوں میں لگے رہے۔ جب وہ تین دنوں کے بعد معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوئے تو انہوں نے انہیں اگلی نشستوں پر بٹھایا اور خود حسب سابق احنف رضی اللہ عنہ کو اپنے ساتھ بٹھا کر ان سے باتیں کرنے لگے، پھر ان سے دریافت کیا: تم لوگوں نے کیا فیصلہ کیا؟ اس پر وہ ایک دوسرے کا نام لینے لگے، پھر بحث نے طول پکڑا اور بات جدل و جدال تک جا پہنچی جبکہ احنف خاموشی سے بیٹھے رہے۔ انہوں نے ان تین دنوں میں بھی کسی سے کوئی بات نہیں کی تھی۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: ابوبحر! آپ بات کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے جواب دیا: اگر آپ کے اہل بیت سے ہٹ کر کسی اور کام نام لوں تو وہ نہ تو عبیداللہ کے برابر ہو گا اور نہ اس کا قائم مقام ہی بن سکے گا، اور اگر میں کسی اور کا نام تجویز کر بھی دوں تو اس کا فیصلہ
Flag Counter