Maktaba Wahhabi

214 - 503
د:… ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ: ابن عبدالبر الاستیعاب میں اپنی سند[1] سے ذکر کرتے ہیں کہ جب معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ آئے تو ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے ان سے ملاقات کی۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: ابو قتادہ، سب لوگ مجھ سے ملاقات کے لیے آتے ہیں مگر تم انصار نہیں آتے ہو، تمہیں ایسا کرنے سے کس چیز نے روک رکھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: ہمارے پاس سواریاں نہیں ہیں۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہارے اونٹ کہاں ہیں؟ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: ہم نے انہیں جنگ بدر کے دن آپ کے اور آپ کے باپ کی تلاش میں کاٹ دیا تھا۔ انہوں نے کہا: ہاں ابو قتادہ، پھر ابو قتادہ کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا تھا کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ترجیح دیکھیں گے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کیا کرنے کا حکم دیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا: صبر کرنے کا۔ اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: پھر تم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات تک صبر کرو۔[2] ۵۔ تواضع اور پرہیز گاری: معاویہ رضی اللہ عنہ جن صفات میں بڑی شہرت رکھتے ہیں ان میں سے ایک اہم صفت انکسار و تواضع ہے، وہ اپنے عام خطبات میں اس امر کا اعتراف کرتے تھے کہ لوگوں میں ان سے بہت بہتر اور افضل لوگ بھی موجود ہیں، حالانکہ اس وقت وہ مسلمانوں کی امارت کے منصب پر فائز تھے لوگوں کا ان پر اتفاق ہو چکا تھا اور وہ ان کے غیر متنازع امیر قرار پائے تھے، انہوں نے ایک دفعہ فرمایا: لوگو! میں تم سے بہتر نہیں ہوں، تم میں مجھ سے بہت بہتر لوگ بھی موجود ہیں جیسا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ، عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ اور ان کے علاوہ متعدد فاضلین کرام، مگر شاید میں ولایت کے حوالے سے تمہارے لیے زیادہ مفید، دشمن کے لیے ضرب کاری اور تمہاری منفعت کا زیادہ ادراک کرنے والا ثابت ہوں گا۔[3] امام احمد اپنی سند کے ساتھ ابو علی بن ابو حملہ سے روایت کی ہے وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو دمشق میں منبر پر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا اس وقت انہوں نے پیوند لگی قمیص زیب تن کر رکھی تھی۔[4] ان کی پرہیز گاری کا اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے ایک دفعہ اپنی کسی لونڈی کو شہوت کی نظر سے دیکھا مگر انہوں نے محسوس کیا کہ وہ اس سے جنسی تعلقات قائم کرنے سے قاصر ہیں، جو شخص اسے آپ کے پاس لے کر آیا تھا آپ نے اس سے فرمایا: اسے یزید بن معاویہ کے پاس لے جائیں، پھر کہنے لگے: نہیں، بلکہ میرے پاس ربیعہ بن عمرو جرشی کو لے کر آئیں۔ ربیعہ ایک فقیہ عالم دین تھے جب وہ آپ کی خدمت میں حاضر
Flag Counter