Maktaba Wahhabi

217 - 503
ہیں۔ امیر المومنین! میں چاہتا ہوں کہ وہ اسلام کی عزت اور شان و شوکت کا مشاہدہ کریں۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ ایک دانا شخص کی تدبیر ہے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: امیر المومنین! آپ مجھے جو بھی حکم دیں گے میں اس کی تعمیل کروں گا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: معاویہ! میں نے جب بھی کسی مسئلہ میں آپ پر اعتراض کیا آپ نے مجھے اس حالت میں لا کھڑا کیا کہ مجھے یہ نہیں پتا چلتا کہ آپ کو اس کا حکم دوں یا اس سے منع کروں۔[1] ۲۔ علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ: امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: معاویہ رضی اللہ عنہ کی امارت کو ناپسند نہ کرو، اللہ کی قسم! اگر تم نے انھیں گم پایا تو تم ایسے سر دیکھو گے جو کندھوں سے اندرائن کی طرح گر رہے ہوں گے۔[2] اس اثر میں امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ اپنے اصحاب کو تلقین کرتے نظر آتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی امارت کو کراہت کی نظر سے نہ دیکھا جائے۔ ۳۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر کسی کو سردار نہیں دیکھا۔ میں نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ کو بھی نہیں؟ انہوں نے فرمایا: عمر رضی اللہ عنہ ان سے بہتر تھے جبکہ معاویہ رضی اللہ عنہ ان سے بڑے سردار تھے۔[3] دوسری روایت میں ہے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو معاویہ رضی اللہ عنہ سے بڑا سردار نہیں دیکھا۔ ان سے دریافت کیا گیا: ابو بکر رضی اللہ عنہ کو بھی نہیں؟ انہوں نے جواب دیا: ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم ان سے بہتر تھے مگر وہ سردار ان سے بڑے تھے۔[4] ۴۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر کسی کو بادشاہت کے لائق نہیں دیکھا۔[5] صحیح بخاری میں ہے: ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا: امیر المومنین معاویہ رضی اللہ عنہما ہمیشہ ایک وتر پڑھتے ہیں اس کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے؟ انہوں نے جواب دیا: معاویہ رضی اللہ عنہ فقیہ شخص ہیں۔[6] ابن عباس رضی اللہ عنہما نے معاویہ رضی اللہ عنہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ابن ہند بھی کیسا خوب آدمی ہے، وہ کس قدر شریف الاصل ہے، اور اس کا مقدر کس قدر محترم ہے۔ اللہ کی قسم! انہوں نے ہمارے اور اپنے اہل کا احترام کرتے ہوئے نہ کبھی ہمیں منبر پر سب و شتم کیا اور نہ زمین پر۔[7] جب معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی شہادت پر ان الفاظ کے ساتھ تعزیت کی: اللہ تعالیٰ آپ کو بے یار و مددگار نہ چھوڑے اور نہ حسن رضی اللہ عنہ کی وجہ سے تمہیں غم ناک کرے، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جب تک اللہ میرے لیے امیر المومنین کو باقی رکھے گا وہ نہ تو مجھے غم ناک کرے گا اور نہ مجھے بے یار و مددگار چھوڑے گا۔[8]
Flag Counter