Maktaba Wahhabi

218 - 503
۵۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ: ان کا قول ہے: میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد اس دروازے والے سے بڑھ کر کسی کو مبنی برحق فیصلہ کرتے نہیں دیکھا۔[1] یعنی معاویہ رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر۔ ۶۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مدینہ کے بازار میں چلتے ہوئے فرمایا: تمہارے لیے افسوس ہے، معاویہ رضی اللہ عنہ سے وابستہ ہو جاؤ، میرے اللہ! مجھے بچوں کی امارت سے بچانا۔[2] ۷۔ ابو درداء رضی اللہ عنہ: ابو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی ایسا شخص نہیں دیکھا جس کی نماز تمہارے اس امیر (معاویہ رضی اللہ عنہ ) کی نماز سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہت رکھتی ہو۔[3] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا مذکورہ بالا اور ابو درداء رضی اللہ عنہ کا یہ اثر ذکر کرنے کے بعد امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: یہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی فقاہت اور دین داری کے بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی گواہی ہے، ان کی فقاہت کی شہادت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما دے رہے ہیں جبکہ حسنِ صلاۃ کے گواہ ابو درداء رضی اللہ عنہ ہیں اور ان دونوں کی شخصیات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ اس کی تاکید میں بکثرت آثار مروی ہیں۔[4] ۸۔ سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ: امام زہری فرماتے ہیں: میں نے سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: زہری میری بات توجہ سے سنیں: ’’جو شخص خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم سے محبت کرتے ہوئے، عشرہ مبشرہ رضی اللہ عنہم کے لیے جنت کی گواہی دیتے ہوئے اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے لیے رحمت کی دعائیں کرتے کرتے مر گیا تو اللہ تعالیٰ کے ذمہ یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ وہ اس سے کرید کرید کر حساب نہ لے۔‘‘[5] ۹۔ عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ: جب عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ سے معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں معاویہ رضی اللہ عنہ کی ناک میں پڑنے والا غبار عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ سے بہتر اور افضل ہے۔[6] ۱۰۔ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ: ابراہیم بن میسرہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: میں نے کبھی بھی عمر بن عبدالعزیز کو کسی انسان کو مارتے نہیں دیکھا۔ بجز اس
Flag Counter