Maktaba Wahhabi

224 - 503
دوسری بحث: اُمت اور دولت اسلامیہ کے رئیس کے طور پر امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے تعلقات جس طرح امت کے کچھ حقوق ہیں اسی طرح خلیفہ کے بھی کچھ حقوق ہیں اور ان حقوق کے ساتھ ساتھ ان کی کچھ ذمہ داریاں بھی ہیں جن کے لیے وہ جواب دہ ہیں اور جن کے حوالے سے ان کا احتساب بھی ہو گا، اس کی قدرے تفصیل پیش خدمت ہے: اولاً:… خلیفہ کی ذمہ داریاں: فقہائے کرام نے خلیفہ پر عائد ہونے والی ذمہ داریوں کو بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کر دیا ہے، ان ذمہ داریوں اور ان کی تعداد کے اظہار و بیان کے لیے علماء کی تعبیرات جس قدر بھی مختلف ہوں ان کے حوالے سے یہ کہنا ممکن ہے کہ یہ واجبات اپنی حقیقت کے اعتبار سے دینی اور دنیوی مصالح کی پوری پوری حفاظت کرنے سے عبارت ہیں۔ ان واجبات کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے: ۱۔ دین کو غلط ہاتھوں سے بچانے کے لیے مختلف ذرائع اور وسائل کو اپنانا، اس کا تعلق اسلامی عقیدہ کے ساتھ ہو یا کسی اور چیز کے ساتھ۔ اس واجب کے اظہار کے لیے ماوردی کی تعبیر ملاحظہ فرمائیں: دین کی اس کے طے شدہ اصولوں پر حفاظت کرنا اور ان چیزوں کی حفاظت کرنا جن پر علماء سلف کا اجماع ہے، اگر کوئی بدعتی شخص منظر عام پر آتا ہے یا شکوک و شبہات میں مبتلا کوئی شخص انحراف کرتا یا ٹیڑھا پن اختیار کرتا ہے تو خلیفہ اس کے لیے حجت کو واضح کرے گا اور صواب کی تبیین کرے گا اور اس پر جو حقوق اور حدود لازم آتی ہیں ان کے مطابق اس کا مواخذہ کرے گا۔ تاکہ دین خلل سے اور امت غلطی سے محفوظ رہے۔[1] ۲۔ خلیفہ قاضیوں کا تقرر کرے گا تاکہ وہ لوگوں میں اللہ کی شریعت کے مطابق فیصلے کریں تاکہ معاشرے میں زیادتی کرنے والے ایسے لوگوں کا وجود باقی نہ رہے جنہیں کسی سزا کا ڈر نہ ہو اور نہ کوئی ایسا مظلوم باقی رہے جو اس حق تک رسائی کی استطاعت نہیں رکھتا جس کی اس کے لیے شریعت نے ذمہ داری لی ہے۔[2] ۳۔ امت کے تمام افراد کو امن و امان کی فضا مہیا کرنا تاکہ ہر شخص آزادانہ انداز میں روزی کما سکے اور وہ اپنی جان و مال اور اہل عیال کے حوالے سے کوئی خوف و خطرہ محسوس نہ کرے۔
Flag Counter