Maktaba Wahhabi

238 - 503
۲۔ فرزدق معاویہ رضی اللہ عنہ کی ہجو کرتے ہوئے کہتا ہے: فرزدق کا چچا حتات بن یزید مجاشعی ایک وفد کے ساتھ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے دوسروں کے مقابلہ میں اسے کم انعام دیا، پھر جب وہ راستے میں ہی مر گیا تو انہوں نے وہ انعام اس سے واپس لے کر بیت المال میں جمع کرا دیا اس پر فرزدق نے معاویہ رضی اللہ عنہ کی مذمت کرتے ہوئے اور اپنے نسب اور آباء و اجداد پر فخر کرتے ہوئے کہا: فلو کان ہذا الامر فی جاہلیۃ علمت من المرء قلیل جلائبہ و لو کان ہذا الامر فی غیر ملککم لابدیتہ او غص بالماء شاربہ و کم من اب لی یا معاوی لم یکن ابوک الذی من عبد شمس یقاربہ ’’ اگر یہ کام زمانہ جاہلیت میں ہوتا تو مجھے معلوم ہوتا کہ اس آدمی کے پاس وسائل کی کمی ہے۔ اور اگر یہ کام تمہاری بادشاہت کے علاوہ کہیں اور ہوتا تو میں اسے ظاہر کر دیتا حتیٰ کہ پانی پینے والے کو اچھو لگ جاتا۔ اے معاویہ! میرے کتنے ہی آباء ایسے ہیں کہ عبد شمس سے تمہارا باپ ان کے قریب بھی نہیں پھٹک سکتا۔‘‘ یہ اشعار سن کر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اور تو کچھ نہ کیا البتہ الحتات کا انعام اس کے گھر والوں کو بھجوا دیا۔[1] معاویہ رضی اللہ عنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بیٹوں میں سے سرکردہ حضرات کی بڑی قدر و منزلت کیا کرتے تھے اور یہ اس امر کے باوجود تھا کہ ان میں سے بعض ان پر کڑی تنقید کیا کرتے تھے، وہ اکثر فرمایا کرتے: میں اپنے آپ کو اس سے بچا کر رکھتا ہوں کہ کوئی گناہ میرے عفو و کرم سے بڑا نہ ہو جائے۔ کوئی جہالت میرے حلم و حوصلہ سے بڑھ نہ جائے، کوئی باپردہ چیز ایسی نہ ہو جس کی میں پردہ پوشی نہ کروں، اور کوئی برائی میرے احسان سے زیادہ نہ ہو۔[2] ۳۔ ام سنان بنت خیثمہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں: اس خاتون کا شمار علی رضی اللہ عنہ کے انصار و معاونین میں ہوتا تھا، یہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد امارت میں دمشق آئیں، اس نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اجازت طلب کی تو اسے اجازت دے دی گئی، اس نے امیر المومنین معاویہ رضی اللہ عنہ کو اپنا تعارف کروایا تو آپ نے اسے پہچان لیا اور اسے بیٹھنے کا حکم دیا۔ جب وہ بیٹھ گئی تو اس سے فرمایا: بنت خیثمہ! ہم تمہیں خوش آمدید کہتے ہیں، ہماری زمین میں کیسے آنا ہوا، مجھے معلوم ہے کہ تو میری قوم سے نفرت کیا کرتی تھی اور میرے دشمن کو میرے خلاف بھڑکایا کرتی تھی؟ وہ کہنے لگی: امیر المومنین! بنو عبد مناف پاکیزہ اخلاق، امتیازی نشانات اور بڑے حلم و حوصلہ کے مالک ہیں، وہ علم کے بعد جہالت کا مظاہرہ نہیں کرتے، حلم کے بعد سفاہت کے مرتکب نہیں ہوتے اور عفو و درگزر کے بعد تعاقب نہیں کرتے اور اپنے آباء و اجداد کے طور طریقوں کی اتباع میں آپ سب لوگوں کے بڑھ کر حق دار ہیں۔ اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ام سنان! تم نے درست کہا۔ پھر تھوڑی دیر
Flag Counter