Maktaba Wahhabi

244 - 503
بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، لہٰذا انہیں ان کی ضروریات کی تکمیل اور ان کی مشکلات کے حل کے لیے ہمیشہ کمربستہ رہنا چاہیے اور غالباً بنو ہاشم کے اشراف و رؤساء کو سب سے زیادہ مال و زر سے نوازا کرتے اور اس میں کوئی انوکھا پن بھی نہیں تھا اس لیے کہ وہ گروہی قیادت کے حوالے سے جماہیر امت کی نمائندگی کرتے تھے اور افراد امت کو امراء و ولاۃ سے زیادہ ان کی ضرورت رہتی تھی۔ یہ قیادتیں نہ تو حکومت میں شامل تھیں اور نہ انہیں اس میں کوئی دلچسپی ہی تھی۔[1] اولًا:…صلح کے بعد حسن رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے تعلقات حضرت حسن رضی اللہ عنہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے دوران ان کے پاس جایا کرتے تھے، جب وہ ایک باران کے پاس گئے تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمہیں ایسا انعام دینا چاہتا ہوں جو میں نے آپ سے پہلے کسی کو دیا اور نہ بعد میں دوں گا، چنانچہ انہوں نے انہیں چار لاکھ درہم دئیے جنہیں حسن رضی اللہ عنہ نے قبول کر لیا۔[2] دوسری روایت میں ہے: حسن بن علی رضی اللہ عنہما ہر سال معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے جاتے اور وہ انہیں ایک لاکھ درہم دیا کرتے، ایک سال وہ نہ جا سکے تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کے پاس کوئی چیز نہ بھیجی، حسن رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھنے کے لیے دوات منگوائی تو انہیں خط لکھنے سے پہلے نیند آ گئی، انہوں نے خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو یوں لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہوں: ’’حسن! کیا تو اپنی ضرورت کے لیے مخلوق کو خط لکھتا ہے اور اپنے رب سے سوال نہیں کرتا؟ حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں کیا کروں جبکہ میرا قرضہ بہت زیادہ ہو چکا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دعا کیا کر: ’’یا اللہ! میں تجھ سے ہر اس چیز کا سوال کرتا ہوں جس سے میری قوت اور حیلہ کمزور ہے اور جس تک میری رغبت نہیں پہنچی، اس کا میرے دل میں خیال نہیں آیا، اس تک میری امید نہیں پہنچی اور میری زبان پر وہ یقین جاری نہیں ہوا جسے تو نے پہلی مخلوق میں سے کسی کو دیا، مہاجرین اور دوسروں کو دیا مگر تو مجھ کو اس سے نواز دے، یا ارحم الراحمین۔‘‘حضرت حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں بیدار ہوا تو یہ دعا مجھے یاد ہو چکی تھی، میں یہ دعا کرتا رہا، تھوڑی ہی دیر بعد معاویہ رضی اللہ عنہ نے میرا تذکرہ کیا تو انہیں بتایا گیا کہ وہ اس سال نہیں آئے۔ جس پر انہوں نے میرے لیے دو لاکھ درہم کا حکم دے دیا۔[3] دوسری روایت میں وارد ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن رضی اللہ عنہ کو خواب میں یہ دعا سکھائی تھی: ’’میرے اللہ! میرے دل میں اپنی امید پیدا کر دے اور اپنے سے علاوہ لوگوں سے میری امید منقطع کر دے کہ میں تیرے علاوہ کسی سے امید نہ رکھوں، یا اللہ! جس چیز سے میری قوت کمزور پڑ گئی، میرا عمل اس سے قاصر رہا۔ اس تک میری رغبت نہ پہنچی، اس تک میرا سوال نہ پہنچا اور میری زبان پر وہ جاری ہوا جو یقین تو نے اگلوں اور پچھلوں میں سے کسی ایک کو دیا، تو یا رب العالمین مجھے وہ بھی عطا فرما۔‘‘ حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اللہ کی قسم،
Flag Counter