Maktaba Wahhabi

251 - 503
فحش گوئی سے کوسوں دور تھے۔[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو مشرک مُردوں کو سب و شتم کرنے سے منع فرمایا ہے اور اولیاء اللہ کو گالی گلوچ کرنے کی کس طرح اجازت دے سکتے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعاً مروی ہے کہ: ’’ مُردوں کو گالیاں مت دو اس لیے کہ انہوں نے جو کچھ آگے بھیجا اس تک پہنچ چکے ہیں۔‘‘[2] خامساً:… معاویہ رضی اللہ عنہ ، اور حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو زہر دیا جانا بعض روایات میں آتا ہے کہ حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو زہر دے کر ہلاک کیا گیا تھا اور اس کا الزام ان کی بیوی جعدہ بنت اشعث بن قیس پر عائد کیا گیا، اس زہر کی وجہ سے حسن رضی اللہ عنہ شدید بیمار ہو گئے۔ جس کی وجہ سے آپ کے نیچے ایک تھال رکھا جاتا اور دوسرا اٹھا لیا جاتا اور یہ سلسلہ چالیس روز تک جاری رہا۔[3] مگر اس روایت کی سند صحیح نہیں ہے۔[4] بعض مورخین اور رواۃ نے سرتوڑ کوشش کی ہے کہ کسی نہ کسی طرح یزید کی بیعت اور حسن رضی اللہ عنہ کی شہادت کے درمیان تعلق پیدا کیا جائے۔ ان کا خیال ہے کہ یزید بن معاویہ نے جعدہ بنت قیس کی طرف پیغام بھیجا کہ اگر تو حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دے دے تو میں تجھ سے شادی کر لوں گا، چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا۔ ان کی وفات کے بعد جعدہ نے یزید سے ایفاء عہد کی درخواست کی تو اس نے کہا: ہم نے تجھے حسن رضی اللہ عنہ کے لیے پسند نہیں کیا تھا تو کیا اب اپنے لیے کر لیں؟[5] اس روایت کی سند میں ایک راوی یزید بن عیاض بن جعدیہ ہے جسے مالک وغیرہ نے کذاب بتایا ہے۔[6] اس قسم کی روایات بلاتحقیق اہل سنت کی کتابوں میں داخل ہو گئیں۔ جبکہ ان روایات کی اسانید ضعیف ہیں۔[7] ۱۔ ابن العربی رقمطراز ہیں: ’’یزید کی طرف سے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دینے کی سازش تیار کرنا دو طرح سے محال ہے، پہلی وجہ تو یہ ہے کہ یزید کو ان کی طرف سے کوئی خطرہ نہیں تھا اس لیے کہ وہ خلافت سے دست بردار ہو چکے تھے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ ایک غیبی امر ہے جسے اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، تم بغیر کسی معتبر دلیل کے یہ الزام کسی معین شخص پر کس طرح عائد کر سکتے ہو جبکہ اس پر ایک طویل عرصہ بھی بیت چکا ہو اور ہم کسی نقل کی توثیق بھی نہ کر سکتے ہوں، پھر وہ دور بھی خواہش پرستی کا ہو، حالات فتنہ و عصبیت کے ہوں اور ہر کوئی دوسرے کی طرف ناروا باتیں منسوب کر رہا ہو، ایسے حالات میں تو صرف صاف بات ہی تسلیم کی جا سکتی ہے اور صرف عدل و انصاف پر مبنی بات ہی سنی جا سکتی ہے۔‘‘[8] ۲۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: بعض لوگ ذکر کرتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دیا تھا۔ مگر یہ الزام کسی شرعی دلیل معتبر قول یا قابل اعتماد نقل سے ثابت نہیں ہوتا اور یہ ایسی صورت حال ہے کہ جس
Flag Counter