Maktaba Wahhabi

272 - 503
نہ رکھتے اور اسی طرح وہ انہیں اپنی صف میں شامل کرنے میں کامیاب ہو جاتے۔ یاد رہے کہ اس وقت شعراء کی اہمیت عصر حاضر کے ذرائع ابلاغ سے کم نہ تھی۔ ۹۔ اطلاعاتی مشینری:… معاویہ رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں داخلی اور خارجی امن و امان قائم رکھنے کی مشینری بڑی فعال تھی۔ معلومات اکٹھی کرنے کی جس کی صلاحیت ایک مسلمہ امر تھی۔ معاویہ رضی اللہ عنہ اس اطلاعاتی مشینری کی بذاتِ خود نگرانی کرتے، انہوں نے حکمرانوں اور رعیت کی نگرانی کے لیے ایک مربوط اور خفیہ نظام وضع کر رکھا تھا۔ ہر علاقہ کے ہر عامل اور امیر لشکر پر ایک جاسوس کو متعین کیا جاتا جو انہیں اس کی حرکات و سکنات سے آگاہ کرتا رہتا، خفیہ سراغ رسانی کا یہ نظام اندرون ملک ہی نہیں بلکہ بیرون ملک بھی سرگرم عمل تھا، مثلاً ا۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور اہل عراق کے درمیان ہونے والی خط و کتابت سے آگاہی:… حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد شیعہ سلیمان بن صرد کے گھر اکٹھے ہوئے اور ان کی وفات پر حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو تعزیتی خط لکھا، انہوں نے اس خط میں لکھا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اخلاق عالیہ سے نوازا ہے، ہم تمہارے شیعہ ہیں، تمہاری مصیبت ہماری مصیبت، تمہارا غم ہمارا غم ہے اور تمہاری خوشی میں ہماری خوشی ہے، ہم تمہارے حکم کے منتظر ہیں۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے ان کے خطوط کا یہ جواب دیا: میں امید کرتا ہوں کہ صلح کا عمل اور ظالم لوگوں کے خلاف میرے بھائی کی رائے صائب اور درست ہو گی، جب تک ابن ہند زندہ ہے اپنے ارادوں کا اظہار نہ کرو، زیر زمین چلے جاؤ اور اپنے آپ کو چھپا کر رکھو، اگر میری زندگی میں کوئی حادثہ رونما ہوا تو ان شاء اللہ میری رائے تم تک پہنچ جائے گی۔[1] حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور اہل کوفہ کے درمیان ہونے والی اس خط و کتابت نے بنو امیہ کے لیے خطرات کی گھنٹی بجا دی، چنانچہ انہوں نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے بارے میں مشورہ کرنے کے لیے معاویہ رضی اللہ عنہ کے نام خط لکھا، جس کے جواب میں انہوں نے لکھا کہ وہ کسی بھی صورت حسین رضی اللہ عنہ سے تعرض نہ کریں۔[2] معاویہ رضی اللہ عنہ اس خط و کتابت، حسین رضی اللہ عنہ اور کوفیوں کے درمیان مضبوط تعلقات سے بخوبی آگاہ تھے، اسی وجہ سے انہوں نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے درخواست کی کہ وہ اللہ سے ڈریں، مسلمانوں کی وحدت کو نقصان نہ پہنچائیں اور ان کے معاملہ میں اللہ کو یاد رکھیں۔[3] اس حوالے سے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا موقف بالکل واضح تھا، انہوں نے صاف صاف اعلان کرتے ہوئے فرمایا: ہم بیعت کر چکے اور صلح کا معاہدہ کر چکے اب ہم کسی بھی صورت نقض بیعت نہیں کریں گے۔[4] حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ کی حکومت کے پورے عرصے میں اپنی اس بیعت کا التزام کیا اور ان کے اطاعت
Flag Counter