Maktaba Wahhabi

277 - 503
ضعیف روایت کی تردید اس روایت سے ہوتی ہے جسے طبرانی نے حسن سند کے ساتھ کیسان مولیٰ معاویہ کی سند سے روایت کیا ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: لوگو! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نو چیزوں سے منع فرمایا ہے، ان سے میں بھی تمہیں منع کرتا ہوں: نوحہ کرنا، مصنوعی بال لگانا، زیب و زیبائش کو ظاہر کرنا، تصاویر، درندوں کے چمڑے، گانا بجانا، سونا، شرم گاہ اور ریشم۔[1] معاویہ رضی اللہ عنہ گانا سننے سے منع فرمایا کرتے اور ایسا کرنے والے کو ناپسند کیا کرتے تھے۔ مدینہ منورہ پر ان کا عامل مروان بن حکم فسق و فجور کے مرتکب لوگوں پر سختی کیا کرتا تھا، وہ اس کی ولایت کے دوران مدینہ سے بھاگ گئے تھے۔[2] ۱۲۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے قرضوں کی ادائیگی: معاویہ رضی اللہ عنہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بڑا خیال رکھتے اور ان کے ذمہ واجب الاداء قرضوں کی ادائیگی کا اہتمام کیا کرتے تھے۔ سعید بن عبدالعزیز کہتے ہیں: معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے اٹھارہ ہزار دینار قرض ادا کیا۔[3] عروہ فرماتے ہیں: ایک دفعہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں ایک لاکھ درہم بھیجے جو انہوں نے شام ہونے سے پہلے پہلے تقسیم کر دئیے۔[4] ۱۳۔ لوگوں کی ضروریات کی تکمیل: معاویہ رضی اللہ عنہ اس بات سے خائف رہتے کہ ان کا کبھی کبھار مسلمانوں سے الگ رہنا ان کے لیے قابل مواخذہ گناہ نہ بن جائے۔ جب انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنی: ’’اللہ تعالیٰ جس شخص کو مسلمانوں کے معاملات میں سے کوئی چیز تفویض کرے اور پھر وہ ان کی حاجات و ضروریات اور فقر و فاقہ سے پردے میں رہے تو اللہ تعالیٰ اس کی حاجت و ضرورت اور فقر سے پردہ کرے گا۔‘‘ تو انہوں نے لوگوں کے مسائل ان تک پہنچانے کے لیے ایک آدمی کا تقرر کر دیا تاکہ لوگوں کی کوئی بھی حاجت و ضرورت ان کے علم میں آنے سے نہ رہے۔[5] مدینہ پر ان کا عامل جب معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس ڈاک بھیجنا چاہتا تو اعلان کرواتا کہ جس شخص کو بھی امیر المومنین سے کوئی کام ہو وہ اس کے لیے خط لکھ دے۔[6] ۱۴۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا صالحین کی موت سے متاثر ہونا: جب عتبہ بن ابوسفیان کا بیٹا فوت ہوا تو لوگ تعزیت کے لیے معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے فرمایا: ابوسفیان کی اولاد سے ایک لڑکے کی موت کوئی ایسی مصیبت نہیں ہے، مصیبت تو ابومسلم خولانی اور کریب بن سیف انصاری کی موت کی وجہ سے ٹوٹی۔[7]
Flag Counter