Maktaba Wahhabi

290 - 503
عقیدہ رکھتا ہے اور فلاں خوارج والی رائے رکھتا ہے، وہ سب کو یہی جواب دیتے کہ اللہ کو یہی منظور ہے کہ لوگوں میں اختلاف موجود رہے، جن باتوں میں لوگ اختلاف کر رہے ہیں ان کے مابین اللہ ہی فیصلہ کرے گا۔[1] س: حیان بن ظبیان سلمی کی تحریک:… یہ تحریک ۵۸ھ میں عبدالرحمن بن عبداللہ بن عثمان بن ربیعہ کی ولایت کے ایام میں اٹھی، اس کی ولایت کے دوران اس جماعت نے خروج کیا جسے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے جیل میں بند کر رکھا تھا اور جس کا تعلق ان خوارج کے ساتھ تھا جنہوں نے مستورد بن علفہ سے بیعت کی تھی، مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ان پر فتح یاب ہونے کے بعد انہیں جیل میں ڈال دیا پھر جب ان کی وفات ہو گئی تو وہ جیل سے رہا ہو گئے[2] اور خلافت کے خلاف تحریک شروع کر دی ان لوگوں کا رئیس حیان بن ظبیان سلمی تھا، والی کوفہ نے ان کی طرف ایک لشکر بھیجا جس نے تمام خوارج کو قتل کر ڈالا۔[3] ثانیاً:… بصرہ میں خوارج کی تحاریک ۱۔ یزید باہلی اور سہم ہجیمی کی تحریکیں: ۴۱ھ میں عبداللہ بن عامر کی ولایت کے ایام میں یزید بن مالک باہلی نے خروج کیا، اس وقت اس کے ساتھ سہم بن غالب ہجیمی بھی تھا۔ جب وہ صبح کے وقت پل کے قریب پہنچے تو وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی عبادہ بن قرص رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے دیکھا تو اسے قتل کر ڈالا، پھر انہوں نے ابن عامر سے امن کی درخواست کی تو اس نے انہیں امن دے دیا اور معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ میں نے انہیں تمہاری ذمہ داری میں دے دیا ہے۔ اس کے جواب میں اسے معاویہ رضی اللہ عنہ نے لکھا کہ اگر تم اس ذمہ داری کو توڑ ڈالو تو تم سے جواب طلبی نہیں ہو گی۔ ان لوگوں کو ابن عامر کی معزولی تک امن حاصل رہا۔[4] ۴۶ھ میں جب زیاد کو والی مقرر کیا گیا تو سہم بن مالک ہجیمی اور یزید بن مالک باہلی دونوں نے پھر خروج کیا، سہم اہوار کی طرف نکل گیا پھر واپس آنے پر چھپ گیا اور زیاد سے امن کا طلب گار ہوا مگر اس نے اس کا یہ مطالبہ ردّ کرتے ہوئے اسے قتل کر ڈالا اور اس کی لاش اس کے گھر کے دروازے پر لٹکا دی۔ رہایزید بن مالک تو زیاد نے اسے بحرین کی طرف بھگا دیا، پھر اسے اجازت دی تو وہ واپس آ گیا، زیاد نے اس سے کہا: اپنے شہر سے باہر نہیں جانا، مسلم بن عمرو باہلی سے اس کی ضمانت طلب کی[5] تو اس نے اس سے انکار کر دیا، البتہ یہ کہا کہ اگر اس نے گھر سے باہر رات گزاری تو میں تجھے اس سے آگاہ کر دوں گا، پھر ایک دن مسلم زیاد کے پاس آیا اور اسے بتایا کہ اس نے آج کی رات گھر میں نہیں گزاری، اس پر اسے قتل کر دیا گیا اور اس کی لاش کو باہلہ میں پھینک دیا گیا۔[6]
Flag Counter