Maktaba Wahhabi

291 - 503
۲۔قریب ازدی اور زحاف طائی کی تحریک: جب ۵۰ھ میں قریب ازدی اور زحاف طائی نے خروج کیا تو اس وقت زیاد کوفہ میں تھا اور سمرہ[1] بصرہ میں، وہ دونوں بنو ضبیعہ میں آئے، وہاں ستر آدمی موجود تھے جن میں سے ایک بوڑھے شخص کو انہوں نے قتل کر ڈالا، بنو علی اور بنو راسب کے چند نوجوان قریب اور زحاف سے لڑنے کے لیے اٹھے اور انہیں تیر مارے، عبداللہ بن اوس طائی نے قریب کو قتل کر ڈالا اور اس کا سر کاٹ کر لے آیا، زیاد نے منبر پر سرزنش کرتے ہوئے کہا: اے اہل بصرہ! اگر ان میں سے کوئی ایک شخص بھی بچ نکلا تو تم اس سال اپنے عطیات میں سے ایک درہم بھی وصول نہیں کر پاؤ گے۔ اس پر لوگ ان پر جھپٹے اور ان کو قتل کر ڈالا۔[2] ۳۔عروہ بن اُدیہ خارجی کی خبر: ۵۸ھ میں عبیداللہ بن زیاد نے خوارج پر سختی کرتے ہوئے ان میں بہت ساروں کو گرفتار کر کے قتل کر ڈالا جبکہ کچھ دوسروں کو لڑائی میں مار دیا، ان میں سے جن لوگوں کو گرفتار کر کے قتل کیا گیا ان میں عروہ بن اُدیہ ابو بلال مرداس بن ادیہ بھی شامل تھا۔[3]اسے قتل کرنے کا سبب یہ بنا کر ابن زیاد اپنے شرط لگانے کے گھوڑوں میں نکلا جب وہ ایک گھوڑے کا انتظار کرنے کے لیے بیٹھا تو اس کے پاس کئی لوگ اکٹھے ہو گئے ان میں عروہ بھی شامل تھا وہ ابن زیاد کی طرف متوجہ ہو کر اسے وعظ کرنے لگا، اس دوران اس نے ان آیات کی تلاوت کی: ﴿اَتَبْنُوْنَ بِکُلِّ رِیعٍ اٰیَۃً تَعْبَثُوْنَo وَتَتَّخِذُوْنَ مَصَانِعَ لَعَلَّکُمْ تَخْلُدُوْنَo وَاِذَا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِیْنَo﴾ (الشعراء: ۱۲۸-۱۳۰) ’’کیا تم محض ایک فضول یادگار پر اونچے مقام بناتے ہو اور بڑے بڑے محل بناتے ہو جیسے تمہیں ہمیشہ ہی رہنا ہے اور جب کسی کو پکڑتے ہو تو بالکل جابر بن کر پکڑتے ہو۔‘‘ جب وہ خاموش ہو گیا تو ابن زیاد نے یہ سمجھا کہ اس نے برسرِ محفل میری توہین کی ہے اور اس کے ساتھ اس کے ساتھیوں کی کوئی جماعت ضرور موجود ہے، پھر وہ یہاں سے اٹھ کر چلا گیا۔ عروہ سے کہا گیا کہ ابن زیاد تجھے مروا ڈالے گا اس پر وہ چھپ گیا۔ جب ابن زیاد نے اسے تلاش کیا تو وہ بھاگ کر کوفہ چلا گیا مگر اسے پکڑ کر زیاد کے سامنے پیش کر دیا گیا اور اس نے اس کے دونوں ہاتھ اور پیر کٹوا دئیے۔[4] ابن زیاد نے اسے بلا کر پوچھا: اب کیسا لگ رہا ہے؟ اس نے کہا: تو نے میری دنیا خراب کر دی اور میں نے تیری آخرت، اس پر ابن زیاد نے اسے قتل کر دیا اور چونکہ اس کی بیٹی بھی اس کے مذہب پر تھی[5] لہٰذا اس نے اسے بھی قتل کروا دیا۔[6] مبرد نے عروہ بن ادیہ کے
Flag Counter