Maktaba Wahhabi

292 - 503
قتل کے دو اہم سبب ذکر کیے ہیں: ان میں سے پہلا سبب یہ تھا کہ وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کافر کہتا تھا، اور دوسرا یہ کہ اس نے اپنے بھائی مرداس بن ادیہ کی خروج کے لیے مدد کی۔[1] ۴۔مرداس بن ادیہ کی تحریک: ۵۸ھ میں مرداس بن ادیہ نے اہواز میں بغاوت کی، قبل ازیں زیاد نے اسے دوسرے خوارج کے ساتھ قید کیے رکھا تھا، قید کے دوران جیل کا داروغہ اس کی عبادت گزاری کا مشاہدہ کرتا، وہ اس سے متاثر ہو کر اسے رات کے وقت گھر جانے کی اجازت دے دیتا، وہ گھر چلا جاتا اور صبح کے وقت واپس آ کر جیل میں داخل ہو جاتا، مرداس کا ایک دوست رات کو ابن زیاد کے ساتھ باتیں کیا کرتا تھا اس دوران ایک دفعہ خوارج کا ذکر کیا اور صبح ہونے پر انہیں قتل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تو مرداس کے دوست نے اس کے گھر والوں کو اس سے باخبر کر دیا چونکہ مرداس گھر میں تھا، لہٰذا، اس نے بھی یہ بات سن لی ادھر جب یہ خبر داروغہ جیل کو ملی تو وہ اس خوف کے پیش نظر رات بھر پریشان رہا کہ اگر مرداس کو اس بات کا علم ہو گیا تو وہ واپس نہیں آئے گا مگر صبح کے وقت جب اس کے آنے کا وقت ہوا تو اس نے دیکھا کہ مرداس واپس آ رہا ہے۔ داروغہ جیل نے اس سے پوچھا: کیا تجھے امیر کے ارادہ کا علم ہو گیا تھا؟ اس نے کہا: ہاں۔ اس نے کہا: تو پھر بھی چلا آیا؟ مرداس نے جواب دیا: تیرے احسان کا بدلہ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ تجھے میری وجہ سے سزا ملے، پھر جب صبح ہوئی تو ابن زیاد خوارج کو قتل کرنے لگا، پھر اس نے مرداس کو آواز دی، جب وہ حاضر ہوا تو جیل کے داروغہ نے جو کہ ابن زیاد کی رضاعی ماں کا خاوند تھا اس کے پاؤں پکڑ لیے اور اس کا واقعہ بیان کرتے ہوئے اسے رہا کرانے کی سفارش کی جس پر ابن زیاد نے اسے رہا کر دیا۔[2] بلاذری اس امر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ابن زیاد نے جیل میں محبوس خوارج کو قتل کرنے کا اس لیے ارادہ کیا کہ ان میں سے بعض لوگوں نے کسی پہرے دار کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔[3] پھر مرداس ابن زیاد کے خوف سے چالیس دوسرے لوگوں کے ساتھ اہواز بھاگ گیا، جب ان کے پاس سے بیت المال کا مال گزرتا تو وہ اس سے اپنا اور اپنے ساتھیوں کا وظیفہ لے کر دوسرا مال واپس کر دیتا۔ جب ابن زیاد کو اس بات کا علم ہوا تو اس نے اسلم بن زرعہ کی قیادت میں ان کی طرف ایک لشکر بھیجا، ایک دوسری روایت میں اس قائد کا نام ابو حصین تمیمی بتایا گیا ہے۔ یہ لشکر دو ہزار لوگوں پر مشتمل تھا اور یہ ۶۰ھ کی بات ہے۔ جب وہ ابو بلال کے پاس پہنچے تو اس نے انہیں لڑنے کو کہا مگر انہوں نے ایسا نہ کیا، جب اسلم نے انہیں جماعت سے صلح کرنے کی دعوت دی تو وہ کہنے لگے: کیا تو ہمیں فاسق ابن زیاد کے حوالے کرنا چاہتا ہے؟ اسلم کے ساتھیوں میں سے کسی شخص نے ابو بلال کے ایک ساتھی کو تیر مار کر اسے ہلاک کر ڈالا تو ابو بلال کہنے لگا: تم سے جنگ کا آغاز انہوں نے کیا ہے، اس پر خوارج نے اسلم اور اس کے ساتھیوں پر اس قدر بھرپور وار کیا کہ انہیں شکست فاش سے دوچار کر دیا۔ اس پر ابن زیاد نے اسلم کو ملامت کرتے ہوئے کہا: تیرے دو ہزار لوگوں کو
Flag Counter