Maktaba Wahhabi

313 - 503
ایک بہت بڑا قطعہ اراضی کسی کے نام الاٹ کیا اور پھر اسے سیراب کرنے کے لیے ایک نہر کھدوائی، اسی طرح اس نے اپنی ہر بیٹی کو ساٹھ ساٹھ جریب زمین الاٹ کی۔[1] معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعد ان زرعی ملکیتوں میں اضافہ ہوتا چلا گیا، یہ زرعی زمینیں صرف اموی خاندان کے لوگوں کو ہی الاٹ نہیں کی جاتی تھیں اگرچہ غالب اکثریت انہی لوگوں کی تھی[2] بلکہ رعایاکے عام لوگوں کو بھی یہ سہولت حاصل تھی۔ اس کی مثال یہ ہے کہ زیاد جس کسی کو زرعی زمین کا قطعہ اراضی الاٹ کرتا اسے دو سال تک اس کے پاس رہنے دیتا اس دوران اگر وہ اسے آباد کر لیتا تو ٹھیک ورنہ اس سے واپس لے کر کسی اور کو دے دیتا۔[3] ان قطعات اراضی کی ساخت ساٹھ سے سو جریب کے درمیان تھی[4] اور ان زمینوں کے بڑے بڑے مالک یا تو اموی خاندان کے لوگ تھے یا ان کا تعلق اشراف قریش کے ساتھ تھا۔ حکومت اراضی الاٹ کرنے کے لیے ایسے مال دار لوگوں کو تلاش کرتی جو ان پر خرچ کر کے ان سے پیداوار حاصل کر سکیں، مگر اس کا نتیجہ یہ نکلا بہت بڑی ملکی دولت معاشرے کے چند ہاتھوں میں آ گئی۔[5] اموی دور حکومت میں عمومی طور سے زراعت کا انحصار نہری پانی پر تھا یہی وجہ ہے کہ زرعی پیداوار کے رئیسی مراکز عراق، مصر اور شام تھے، خصوصاً نہروں کے آس پاس کے علاقہ جات۔[6] بنو امیہ کے دور حکومت میں زرعی ترقی میں پرائیویٹ الاٹمنٹ کا بڑا اہم کردار تھا جس سے وسیع و عریض زمینی رقبے کو قابل کاشت بنایا گیا، اسی کی مثال وہ نشیبی زمینیں ہیں جو فارسیوں کے عہد سے اموی دور حکومت کے آغاز تک پانی میں ڈوبی رہتی تھیں۔ اموی حکمرانوں نے انہیں قابل کاشت بنانے کے لیے ان کا پانی روک کر انہیں خشک کرنے کی تحریک کا آغاز کیا جس کی وجہ سے بکثرت اناج پیدا کرنے والی وسیع اور زرخیز زمینیں میسر آئیں۔[7] زرعی ملکیتوں میں اضافہ ہوا تو زرعی پیداوار میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آبپاشی کے مرکز سے بہت دور زمینیں معرض وجود میں آ گئیں اور جنہیں سیراب کرنے کے لیے ماہرانہ انداز میں متعدد بڑی اور چھوٹی نہریں کھودی گئیں جس سے زرعی پیداوار میں بے پناہ اضافہ ہو گیا،[8] مگر زرعی زمینوں کی الاٹمنٹ کا کام دولت امویہ کے مشرقی علاقہ میں ناکامی سے دوچار ہوا جس کے چند عوامل یہ تھے: ۱۔سیاسی اضطراب: علاقہ میں سیاسی اضطراب اور امن و امان کے فقدان کا اثر زرعی پیداوار پر پڑنا یقینی تھا جس کا آغاز یزید بن معاویہ، معاویہ ثانی اور مروان بن حکم کی آمد کے ساتھ ہی ہو گیا تھا۔
Flag Counter