Maktaba Wahhabi

316 - 503
لقب سے ملقب کیا گیا تھا اس لیے کہ اسے زرعی امور میں گہرا تجربہ حاصل تھا اور اسے آب پاشی کے نظام کو بہتر سے بہتر بنانے کا شوق دامن گیر رہتا۔ اس نے اپنے نام سے موسوم نہر یزید کھدوانے کا حکم دیا اور پھر اسے مزید چوڑا اور گہرا کیا جس وجہ سے اس میں پانی کی گنجائش پہلے سے کہیں بڑھ گئی اور اس طرح وہ غوطہ میں وسیع و عریض اراضی کو سیراب کرنے کے لیے کافی ہو گئی۔[1] مزید برآں اس سے مزارعین کو اپنی بعض متروکہ اراضی کی اصلاح اور ان سے فائدہ اٹھانے کا موقع میسر آیا۔[2] بلاد شام میں زیادہ تر اراضی کو بارش کے پانی سے سیراب کیا جاتا تھا اور ان کا دار و مدار بھی اسی پانی پر تھا، مگر بہت زیادہ زمین کو نہروں اور چشموں کے پانی سے بھی سیراب کیا جاتا۔[3] جبکہ بعض اونچی زمینوں کو ایسے آلات کے ذریعے سے سیراب کیا جاتا جو نیچے بہنے والی نہروں کا پانی اٹھا کر ان زمینوں میں پھینکتے یا کنووں اور ٹینکیوں سے پانی اٹھا کر بالائی زمینوں میں پھینکتے اور یوں شام کے گوشے گوشے میں بہت سارے زرعی رقبے کو سیراب کیا جاتا۔[4] اس علاقے میں وافر مقدار میں پیدا ہونے والی اشیاء میں سے مندرجہ ذیل سرفہرست تھیں: گندم، جو، چاول، زیتون، انگور، انجیر، کھجور، کپاس، گنا، پھل اور سبزیاں وغیرہ۔[5] رابعاً:…اندرونی اور بیرونی تجارت دولت امویہ ایک طرف مشرقِ اقصیٰ کے ممالک جیسے چین، ہندوستان وغیرہ اور دوسری طرف بیزنطی حکومت کے درمیان واقع تھی، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس زمانے کے پیمانوں کے مطابق اس کے ان حکومتوں کے ساتھ تجارتی تعلقات قائم ہو گئے۔[6] معاویہ رضی اللہ عنہ کے منصب خلافت سنبھالنے کے بعد ملک میں استحکام آ گیا اور گزشتہ کی طرح اندرونی تجارتی سرگرمیاں شروع ہو گئیں، معاویہ رضی اللہ عنہ نے تاجروں کو مراعات دینے اور تجارتی حجم میں اضافہ کے لیے متعدد اقدامات کیے۔ اہل شام نے تجارت کے پیشہ میں نمایاں مقام حاصل کیا اور مغربی یورپ کے ساتھ تجارتی روابط استوار کر لیے، اس کے لیے انہوں نے اسلامی بحری بیڑے سے بھرپور فائدہ اٹھایا، ان ایام میں جن عوامل نے تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دیا ان میں سرمائے کی بہتات سرفہرست ہے یہ سرمایہ حکمران طبقہ اور ان کے حاشیہ برداروں کی ملکیت تھا اور یہ وہ لوگ تھے جو کہ شان و شوکت اور آسودگی و خوشحالی کے دل دادہ تھے، لہٰذا ان میں سامان تعیش کے حصول کا رجحان اور اس کی ضرورت قدرتی امر تھا جس کی وجہ سے وہ گراں قیمت تجارتی سامان
Flag Counter