Maktaba Wahhabi

334 - 503
قاضی حضرات اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے خلفاء اور ولاۃ الامور سے بھی معاونت لیا کرتے تھے، انہیں بجز ان امور کے جن میں نصوص وارد ہوں یا ان پر اجماع امت ہو اپنی اجتہادی آراء کی روشنی میں فیصلہ کرنے کی آزادی حاصل تھی، مزید برآں وہ کسی حد تک گزشتہ عدالتی فیصلوں اور اقوال صحابہ سے بھی استفادہ کیا کرتے تھے۔ چونکہ اس وقت فقہی مذاہب کا ظہور نہیں ہوا تھا اور نہ فقہی احکام مرتب ہی ہوئے تھے، لہٰذا وہ مختلف فقہاء، علماء اور مجتہدین کے ساتھ مشاورت کے بعد جس نتیجے پر پہنچتے اس کے مطابق فیصلہ صادر کرتے، جبکہ کبھی ان کی ذاتی فقہی رائے بھی فیصلے کی بنیاد بن جایا کرتی تھی۔[1] ثامنا:… عدلیہ کی انتظامیہ سے علیحدگی اموی دور حکومت میں دولت اسلامیہ میں وسعت آنے، انسانی آبادی بڑھ جانے، خلفاء کے اسلامی فتوحات میں مصروف ہو جانے، حکومتی انتظامات چلانے اور اندرونی فتنوں کو کچلنے میں مشغول ہو جانے کی وجہ سے خلفاء خود قضاء سے الگ ہو گئے اور اسے قاضیوں کے حوالے کر دیا۔ معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے زخموں، قتل اور قصاص کے تمام مقدمات قاضیوں کے سپرد کیے اور خود ان سے علیحدگی اختیار کر لی۔ چنانچہ انہوں نے مصر کے قاضی سلیم بن عتر کو زخموں کے مقدمات کا جائزہ لینے اور انہیں صاحب دیوان کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا، زخموں کے مقدمات کا جائزہ لینے اور ان کے بارے فیصلے کرنے والے سلیم پہلے قاضی تھے۔ جب کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو زخمی کر دیتا تو وہ قاضی کے سامنے پیش ہوتا، زخمی کرنے والے کے خلاف گواہ پیش کرتا اور پھر وہ اس کی گواہی کی روشنی میں مقدمات اور مجرم کے ذمے واجب الاداء جرمانہ تین سالوں میں بالاقساط وصول کرتا۔[2] عہداموی میں قاضی حضرات حقوق، اموال، وراثت، قصاص، حدود اور خاندانی احکام کے معاملات کا جائزہ لیتے اور ان کے بارے میں فیصلے صادر کرتے۔ اس دور میں قاضیوں کی سیرت و کردار، ان کے احکامات اور عدالتی طریق کار کا تفصیلی مطالعہ کرنے کے لیے وکیع کی ’’اخبار القضاۃ‘‘ اور کندی کی ’’الولاۃ و القضاۃ‘‘[3] گراں قدر تالیفات ہیں۔ عہد اموی میں بعض دیگر امور بھی قاضیوں کے سپرد کر دئیے گئے تھے۔ مثلاً یتامیٰ کے اقوال کا جائزہ لینا، اوقاف اور افتاء کی نگرانی کرنا وغیرہ۔[4] تاسعًا:…قاضی حضرات کی اضافی ذمہ داریاں چونکہ قاضی حضرات پر اعتماد کیا جاتا تھا اور وہ عدل برائی سے اجتناب اور ورع و تقویٰ جیسے اوصاف حمیدہ سے متصف ہوتے تھے، لہٰذا عہد اموی کے خلفاء نے انہیں کچھ دیگر ذمہ داریاں بھی تفویض کر دی تھیں، مثلاً: ۱۔ پولیس:… قاضیوں کو ان کی عدالتی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ پولیس کی سربراہی کی اضافی ذمہ داری بھی تفویض کر دی جاتی تھی اور ایسا متعدد اسلامی شہروں میں ہوا۔ وکیع روایت کرتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے
Flag Counter