Maktaba Wahhabi

335 - 503
۵۳ھ یا ۵۴ھ میں سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کو مدینہ سے معزول کر دیا، پھر مروان بن حکم نے اسے واپس بلا لیا اور ابوسلمہ کو معزول کر دیا اور اس کے بھائی مصعب بن عبدالرحمن بن عوف کو قاضی مقرر کر دیا اور اسے پولیس کی ذمہ داریاں بھی تفویض کر دیں۔ اس نے لوگوں پر بڑی سختیاں روا رکھیں۔[1] کندی مسلمہ بن حکم کے بارے میں رقمطراز ہیں: مروان نے ابوسلمہ کو معزول کر کے اس کی جگہ مصعب بن عبدالرحمن بن عوف کو قاضی مقرر کر کے پولیس کو بھی اس کے ماتحت کر دیا جب اس نے پولیس کی سربراہی سنبھالی تو اس نے لوگوں پر بڑی سختی کی۔[2] کندی مسلمہ بن مخلد کے بارے میں لکھتے ہیں: مسلم فسطاط آیا تو آتے ہی سائب بن عنز کو قضاء سے معزول کر کے عدالتی اختیارات بھی عابس کے سپرد کر دئیے، مسلمہ پہلا شخص تھا جس نے ۶۰ھ میں عابس کا ان دونوں عہدوں پر بیک وقت تقرر کیا۔[3] پھر جب عبدالرحمن بن عتبہ بن جحدم فہری مصر کا امیر بن کر آیا تو اس نے بھی عابس کو ان دونوں عہدوں پر برقرار رکھا۔ کندی بتاتے ہیں کہ والی مصر مسلمہ بن مخلد نے عابس بن سعید کا پولیس پر تقرر کیا پھر اس کے لیے قضاء اور پولیس کو یکجا کر دیا، یہ ۶۱ھ کی بات ہے۔[4] ۲۔ امارت:… بعض اوقات بعض قضاۃ کو ولایت کی ذمہ داریاں بھی تفویض کی جاتیں۔ کبھی ایسا بھی ہوتا کہ جب خلیفہ دمشق سے باہر جاتا تو وہ قاضی کو اپنا نائب مقرر کر کے جاتا، اکثر وُلاۃ الامور قاضی کو اپنا قائم مقام بناتے اور اپنی عدم موجودگی میں انہیں اپنے اختیارات سونپ جاتے۔ ابوزرعہ کہتے ہیں: جب معاویہ رضی اللہ عنہ صفین گئے تو قاضی فضالہ بن عبید کو دمشق پر اپنا نائب مقرر کر گئے۔[5] عاشرًا:… عہد معاویہ رضی اللہ عنہ کے قاضیوں کے نام ۱- دمشق کے مشہور قاضی: ا: فضالہ بن عبید:… انہیں معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما نے ابو درداء کی تجویز پر شام کا قاضی مقرر کیا تھا۔ وہ امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت میں ۵۳ھ میں اپنی وفات تک اسی منصب پر فائز رہے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ خود ان کے جنازہ میں شریک ہوئے، جنازے کو کندھا دیا۔ وہ جب بھی دمشق سے باہر جاتے انہیں اس پر اپنا نائب مقرر کر کے جاتے۔[6] ب: نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ:… ابو ادریس نعمان بن بشیر بن سعد انصاری خزرجی رضی اللہ عنہ ، شرف صحابیت سے مشرف تھے، آپ کو فضالہ کی وفات کے بعد شام کا قاضی مقرر کیا گیا۔ انہیں ۶۴ھ میں حمص کے قریب شہید کر دیا گیا۔[7]
Flag Counter