Maktaba Wahhabi

343 - 503
اندرونی قوت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی۔[1] ثانیاً:… پولیس دوسرے صوبوں میں اگر ہم مصر کا دیگر اسلامی شہروں مثلاً بصرہ کے ساتھ موازنہ کریں تو ہمیں پولیس کا وہ کردار یہاں نظر نہیں آئے گا جو بصرہ میں دیکھا جا سکتا ہے اور اس کی وجہ مصر کا ان داخلی اضطرابات سے محفوظ ہونا تھا جو عموماً خوارج کی طرف سے پیدا کیے جاتے تھے۔ تاریخی مصادر ذکر کرتے ہیں کہ شہروں کے والی حضرات پولیس کے سربراہ کے انتخاب کے بڑے حریص ہوتے تھے، مثلاً والی مدینہ مروان بن حکم نے مصعب بن عبدالرحمن بن عوف کو پولیس اور قضاء کے دونوں عہدوں پر بیک وقت متعین کیا اور یہ عہد معاویہ رضی اللہ عنہ میں ہوا۔[2] ابن سعد روایت کرتے ہیں کہ مصعب بن عبدالرحمن کا رویہ جرائم پیشہ اور قانون شکن لوگوں کے لیے بڑا سخت تھا۔[3] مصعب مدینہ منورہ کو امن کا گہوارہ بنانا چاہتا تھا جبکہ شہر میں اس کے لیے پولیس کی نفری کافی نہیں تھی، لہٰذا اس نے والی شہر مروان بن حکم سے پولیس کی نفری میں اضافہ کا مطالبہ کیا۔ مروان نے اس کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے مزید دو سو پولیس اہلکار بھجوا دئیے۔[4] مصعب اس منصب پر معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات تک برقرار رہا۔[5] ثالثًا:… پولیس کی ذمہ داریاں پولیس کو دولت امویہ میں امتیازی مقام و مرتبہ حاصل تھا اور اس کی وجہ وہ اہم ذمہ داریاں تھیں جو حکومت اور معاشرے کے حوالے سے یہ ادارہ ادا کیا کرتا تھا، مثلاً: ۱۔ خلیفہ اور مختلف شہروں کے والیوں کی اندرون مملکت ان کے مخالفین سے حفاظت کرنا:… پولیس کو سب سے پہلے اپنی ذاتی حفاظت کے لیے دولت امویہ کے بانی معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما نے مقرر کیا جن کی اپنے مخالفین خوارج وغیرہ کے ساتھ شدید قسم کی سیاسی اور عسکری کشمکش جاری تھی۔ پولیس سفر و حضر میں ان کی حفاظت کی ذمہ دار تھی حتیٰ کہ اگر وہ نماز ادا کر رہے ہوتے تو پہرے دار ان کے سر کے پاس کھڑے رہتے۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ پولیس کا سربراہ مسلح حالت میں خلیفہ کے آگے آگے چلتا۔ پولیس خلیفہ کے ساتھ مختلف شہروں کے والیوں کی حفاظت کی ذمہ داری بھی ادا کرتی تھی اور جیسا کہ ہم نے قبل ازیں ذکر کیا زیاد بن ابیہ پویس کو اپنی ذاتی حفاظت کے لیے استعمال کیا کرتا تھا اور اس کی حفاظت کی پہلی ذمہ داری پولیس کے سربراہ پر عائد ہوتی تھی۔ پولیس کا سربراہ عوامی مقامات پر خلیفہ یا والی شہر کے جلوس کے آگے آگے چلنا صرف اس کی حفاظت کی دلیل
Flag Counter