Maktaba Wahhabi

353 - 503
ریاست کی انتظامی تقسیم اس طرح سے تھی: دمشق دار الحکومت تھا، ملک کو چند صوبوں میں تقسیم کیا گیا تھا اور صوبے پر خلیفہ کی طرف سے مقرر کردہ والی حکومت کرتا تھا۔ بعض اوقات اسلامی مملکت والی کو اس کی مرضی سے حکومت چلانے کی آزادی دے دیتی تھی، یہاں تک کہ بعض والیوں کو قتل کرنے، جلا وطن کرنے، قید میں ڈالنے جیسے اختیارات بھی دے دئیے جاتے تھے۔ مگر یاد رہے کہ ایسا صرف عراق کے صوبہ میں ہوتا تھا جس کی وجہ یہ تھی کہ وہاں دوسرے صوبوں سے زیادہ شورشیں اور فتنے سر اٹھایا کرتے تھے۔ خلیفہ اس صوبے کے لیے ایسے والیوں کا انتخاب کرتا جو حزم و احتیاط اور سختی میں شہرت رکھتے ہوں۔ زیاد بن ابیہ معاویہ رضی اللہ عنہ کا سب سے مشہور والی تھا۔ رہے دوسرے صوبے تو وہ ریاست کی عمومی پالیسی کے مطابق حکومت کرتے تھے۔ والی خلیفہ کے احکامات کا پابند ہوتا تھا، وہ اس کی رائے لینے اور اس سے مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کرتا۔ والی عوام الناس کی مصالح سے وابستہ جملہ امور میں خلیفہ کی طرف رجوع کرتا۔ اگر تو معاملہ اس کے صوبے کے ساتھ مخصوص ہوتا تو وہ مصلحت عامہ کے تقاضوں کے مطابق تصرف کرنے کا حق رکھتا، بصورت دیگر وہ اپنے تمام تصرفات کے لیے خلیفہ کے سامنے جوابدہ ہوتا۔ عہد معاویہ رضی اللہ عنہ میں[1] دولت امویہ کے بڑے بڑے صوبے یہ تھے: دمشق (دار الحکومت) بصرہ، کوفہ، مدینہ، مکہ اور مصر وغیرہا۔ جہاں تک عہد معاویہ کے دوران مختلف شہروں کے والیوں کا تعلق ہے تو ہم ان کے بارے میں ہر صوبے سے متعلق گفتگو کریں گے۔ اولًا:… بصرہ: عہد معاویہ رضی اللہ عنہ میں اس کے مشہور ترین گور نر ۱۔ بسر بن ارطاۃ رضی اللہ عنہ:… آپ نے ۴۱ھ میں ولایت کا منصب سنبھالا، بعض غیر صحیح روایات اس جانب اشارہ کرتی ہیں کہ بسر بن ارطاہ رضی اللہ عنہ نے زیاد بن ابیہ کے بیٹوں سے تعرض کیا[2] تو انہیں معزول کر کے ان کی جگہ عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کو بصرہ کا والی متعین کیا گیا۔ ۲۔ عبداللّٰه بن عامر رضی اللہ عنہ (۴۱-۴۴ھ):… ۴۱ھ میں معاویہ رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کو بصرہ کا والی مقرر کیا، وہ سجستان[3] اور خراسان[4] کی جنگ میں شامل رہے تھے۔ عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی بصرہ پر والی کے طور پر تقرری شخصی اسباب کی بنا پر نہیں تھی اس لیے کہ کسی صحیح روایات سے اس کی تصدیق نہیں ہوتی۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے ان کا انتخاب ان کے سابقہ تجربات کی بنا پر تھا۔ وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں بصرہ کے والی رہ چکے تھے اور سجستان اور خراسان کی جنگوں میں بھی شریک رہے تھے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے صرف یہ کیا کہ مناسب آدمی کو مناسب جگہ پر لگا دیا اور امن کے حق داروں کو امن دے دیا۔[5] مسلمانوں نے ان کے فوجی تجربات سے بھرپور فائدہ اٹھایا، پھر انہیں یہاں سے تبدیل کرنے کی
Flag Counter