Maktaba Wahhabi

376 - 503
چھوٹی بڑی عملی سنت کے مشاہدہ کا بھرپور موقع فراہم کیا تھا جس کی وجہ سے ان کے پاس حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بہت بڑا ذخیرہ جمع ہو گیا۔ پھر ان سب چیزوں نے انہیں یہ موقع فراہم کیا کہ وہ تقریباً بیس سال تک مسند افتاء پر فائز رہے۔ یاد رہے کہ اس وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی کثیر تعداد موجود تھی۔[1] ک: حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی صحیح ترین سند:… ابن المدینی سے ان کا یہ قول نقل کیا گیا ہے کہ علی الاطلاق صحیح ترین سند یہ ہے: حماد بن یزید عن ایوب عن محمد بن سیرین عن ابی ہریرۃ [2] ابوہریرہ سے مروی احادیث کے حوالے سے صحیح ترین اسناد یہ ہیں: زہری، عن سعید بن المسیب، عن ابی ہریرۃ ابو الزناد عن الاعرج -عبدالرحمن بن ہرمز- عن ابی ہریرۃ مالک عن الزہری عن سعید بن المسیب عن ابی ہریرۃ سفیان بن عیینۃ عن الزہری عن سعید بن المسیب عن ابی ہریرۃ معمر عن الزہری عن سعید بن المسیب عن ابی ہریرۃ معمر عن ہمام بن منبہ عن ابی ہریرۃ[3] ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں پھیلائے گئے شبہات کی تردید نفسانی خواہشات کے بعض پجاریوں نے قدیم زمانہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر اعتراضات کیے جس کی عصر حاضر میں بعض مستشرقین مثلاً گولڈزہر اور سپرنگر نے اتباع کرتے ہوئے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر مظالم ڈھائے اور ان پر بہتان تراشی کا شوق پورا کیا، اس حوالے سے عبدالحسین شرف الدین عاملی شیعی نے (ابوہریرہ) کے عنوان کے تحت ایک کتاب لکھی جس میں اس نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر اس قدر سنگین تہمتیں عائد کیں جن سے علم کی پیشانی عرق بار ہو جاتی اور علماء کا ضمیر لرز اٹھتا ہے۔ اس رافضی مولف نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر اس حد تک ظلم ڈھایا کہ انہیں کافر تک کہہ دیا۔[4] ’’اضواء علی السنۃ النبویۃ‘‘ کے مولف ابو ریہ نے اس کتاب سے استفادہ کیا اور اپنے استاد سے بڑھ کر ان کے بارے میں ہرزہ سرائی سے کام لیا اور اس سے بڑھ کر اپنی گمراہی اور ضلالت کا ثبوت فراہم کیا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر وارد کیے گئے اہم شبہات و اعتراضات درج ذیل ہیں: (الف) حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ: عبدالحسین شرف الدین اور ابو ریہ[5]نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر یہ تہمت لگائی ہے کہ انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے بحرین پر اپنی ولایت کے دوران دس ہزار دینار چرا لیے تھے جس کی وجہ سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں اس
Flag Counter