Maktaba Wahhabi

377 - 503
عہدے سے معزول کر دیا اور انہیں اس قدر مارا کہ وہ زخمی ہو گئے۔ قابل اعتماد روایات بتاتی ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دوسرے ولاۃ کی طرح ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی ان کے مال کے بارے میں قسم لی تھی[1] مگر ان میں انہیں مار کر زخمی کرنے کا ذکر نہیں ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے: یا اللہ! امیر المومنین کی مغفرت فرما، حالانکہ وہ جانتے تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے جس مال کے بارے میں قسم لی ہے وہ ان کے عطیات ہیں اور غلہ ان کے غلام کا کمایا ہوا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ گو ان کی امانت داری اور اخلاص سے بخوبی آگاہ تھے اور اسی لیے انہوں نے کچھ دیر بعد انہیں ولایت کی دوبارہ پیش کش کی جسے قبول کرنے سے انہوں نے انکار کر دیا۔ یہ ہے وہ اصل صورت حال جسے عبدالحسین اور ابو ریہ نے مخفی رکھا، عبدالحسین نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر کیچڑ اچھالنے کے لیے العقد الفرید کی ایک ہی روایت کا سہارا لیا ہے[2] جسے ابو ریہ نے اس سے بغیر کسی بحث و تمحیص اور تحقیق کے اس کے حصہ کی طرف اشارہ کیے بغیر نقل کر ڈالا۔[3] اور یہ اس امر کی دلیل ہے کہ یہ لوگ جعل سازی اور علمی خیانت کے خوگر و رسیا ہیں۔ (ب) کیا ابوہریرہ امویوں کے ہم نوا تھے؟ اور کیا وہ علی رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹوں کی مذمت میں حدیث وضع کیا کرتے تھے؟ شیعی مولف عبدالحسین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر یہ تہمت لگائی ہے کہ وہ امویوں کی سیاست کا پروپیگنڈہ کیا کرتے تھے۔ کبھی ان کے فضائل پر مشتمل احادیث وضع کرتے اور کبھی معاویہ رضی اللہ عنہ کی خواہش کی تسکین کے لیے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے فضائل میں وضع احادیث کا ارتکاب کرتے۔[4] ابوریہ نے اس موضوع پر رافضی کتب میں مندرج ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر سب و شتم یکجا کر دیا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں کذب و افتراء ات کے مردے اکھاڑے اور اس کے لیے اس نے یا تو ان کتابوں پر اعتماد کیا جن کے مؤلفین نہ تو سچائی کے ساتھ معروف ہیں اور نہ ہی روایت کی تحقیق و تمحیص کے ساتھ۔ یا پھر ان کتب پر جن کے مؤلفین ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بغض رکھنے میں شہرت رکھتے ہیں اور وہ ہمارے اس عقیدہ کے بھی مخالف ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اہل بیت کے ساتھ محبت رکھنے والے صحابی رسول تھے جن سے حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب میں متعدد احادیث مروی ہیں۔[5] وہ کبھی اہل بیت کے مخالف نہیں رہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ نبی کریم کی سنت کے ساتھ پورے طور سے وابستہ تھے اور وہ ہر اس شخص سے محبت کیا کرتے تھے جن کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو محبت تھی۔ معمولی سا علم رکھنے والا انسان بھی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ اور ان کے اہل خانہ کو ناپسند کیا کرتے تھے۔[6] پروفیسر عبدالمنعم صالح الفری نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے دفاع میں گرانقدر کتاب تالیف کی ہے جس میں
Flag Counter