Maktaba Wahhabi

395 - 503
فتوحاتِ دولت اسلامیہ ہم آئندہ سطور میں روئے زمین پر اسلامی فتوحات کی اس تحریک کے بارے میں تحریر کرنا چاہیں گے جو معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور حکومت سے لے کر پورے اموی دور حکومت میں اختتام پذیر ہوئیں، خلافت راشدہ اور بنو امیہ کے ادوار میں قائم ہونے والی اسلامی فتوحات کی تحریک محض زمین میں توسیع پسندی کی تحریک نہیں تھی اور نہ ہی اسے اس اعتبار سے دیکھنا جائز ہے بلکہ یہ دنیا کی تاریخ میں ایسی سب سے بڑی تحریک تھی جس کا مقصد لوگوں کو رشد و ہدایت سے ہم کنار کرنا اور انہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لانا تھا۔ بعض پڑھے لکھے لوگوں کے نزدیک ہمارا یہ دعویٰ بڑی حکومت کے اس دعویٰ جیسا ہے کہ جو زمین میں تہذیب عام کرنا چاہتی ہے اور یہ اس کی توسیع پسندانہ تحریک اسی تہذیب کی نشر و اشاعت کی غرض سے ہے۔ اگر یہ بات ہے تو پھر ہم قدیم و جدید میں فرعونی، اشوری، فینقی، رومانی، فارسی، ہندی، چینی، برطانوی، فرانسیسی، امریکی اور روسی جیسی ان بے شمار جاہلی سلطنتوں کا جائزہ لیتے ہوئے سوال کریں گے کہ وہ کس طرح قائم ہوئیں؟ اور انہوں نے زمین میں کن چیزوں کی اشاعت کی؟ اگر یہ کہا جائے کہ وہ طاقت کے زور پر تسلط جما کر قائم ہوئیں، دوسروں کو کمزور کر کے انہیں زبردستی دبا دیا، انہیں اپنی حکومت کے تابع بناتے ہوئے ایسے خدمت گزاروں میں تبدیل کر دیا جو انہیں جنگجو افرادی قوت مہیا کرتے اور ان کے مختلف وسائل خیر سے ان کے معاون و مددگار بنتے اور توسیع پسندانہ نظریات کی حامل یہ آمرانہ حکومتیں اور حکمران ان کمزور و مقہور اور بھوکے لوگوں کے حساب پر عیاشی کرتے، تو اس بارے کسی کو کوئی اختلاف نہیں ہے۔[1] رہا یہ سوال کہ انہوں نے لوگوں کو کیا دیا اور زمین میں کیا کچھ پھیلایا؟ تو اس میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے کسی قدر خیر کے ساتھ بہت زیادہ شر اور فساد پھیلایا، اس لیے کہ وہ تہذیبیں منہج ربانی پر گامزن نہیں تھیں اور ان میں خیر کم اور فساد زیادہ تھا، اور برتن سے اچھل کر وہی کچھ باہر آئے گا جو اس میں موجود ہو گا اور جس کے پاس خود کچھ نہیں وہ کسی کو کیا دے گا۔ رہی آج کے دور کی مغربی تہذیب تو اس کے ساتھ آنے والے استعمار کی رسوائیاں جو دوسری اقوام کی زمینوں پر قبضہ جمائے، ان کے وسائل خیر کو لوٹنے اور خود انہیں ذلیل کرنے سے عبارت ہیں تو یہ اس کے فساد کی بہترین شہادت ہے۔ اس تہذیب کی طرف سے دنیائے مسائل کا آخری حل جو کہ جدید عالمی نظام سے موسوم ہے وہ سرکشی کی نئی قسم ہے۔ جسے طاقتور ملک کمزور ملکوں پر مسلط کرنا چاہتے ہیں اور جس کے قابل فخر کارناموں میں سے یورپی طاقتور ملکوں کے مفادات کے لیے پٹرول پیدا کرنے والے ملکوں پر حکومت کرنے کے لیے منصوبہ بندی کرنا ہے اور جس کی عملی صورت یہ ہے کہ مختصر مدت میں زیادہ سے زیادہ پٹرول
Flag Counter