Maktaba Wahhabi

411 - 503
اپنے ہاتھوں کو ہلاکت میں ڈالنا یہ ہے کہ ہم اپنے اموال میں ہی مگن رہیں اور جہاد ترک کر دیں۔ ابو عمران فرماتے ہیں: ابو ایوب رضی اللہ عنہ ہمیشہ جہاد کرتے رہے یہاں تک کہ قسطنطنیہ میں مدفون ہوئے۔[1] یہ حدیث بتاتی ہے کہ جہاد فی سبیل اللہ کو ترک کر کے اموال میں مصروف ہو جانا کس قدر خطرناک ہے اور یہ کہ حقیقی ہلاکت آخرت کی ہلاکت ہے اور جس کا سبب واجبات اسلام کی ادائیگی میں کاہلی و سستی دکھانا ہے۔[2] خامساً:… قسطنطنیہ کا دوسرا محاصرہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے مسلسل فوجی حملوں اور رودس و ارواد نامی جزائر پر قبضہ جما کر دولت بیزنطیہ پر دباؤ برقرار رکھا، قسطنطنیہ سے قریب ہونے کی وجہ سے جزیرہ ارواد بڑی اہمیت کا حامل تھا، شہر کے دوسرے حصار یا (۵۴-۶۰ھ) [3] کی سات سالہ جنگ کے دوران اسلامی بحری بیڑے نے اس جزیرے کو اپنی جنگی کارروائیوں کے لیے اڈے کے طور پر استعمال کیا۔ بحری کشتیاں اس جزیرہ سے قسطنطنیہ کا محاصرہ کرنے کے لیے مسلمان سپاہ کو خشکی پر منتقل کرتیں، شہر کا بری اور بحری محاصرہ ماہ اپریل سے ماہ ستمبر تک جاری رہا، اس دوران صبح سے لے کر شام تک فریقین ایک دوسرے پر حملے کرتے رہتے۔ یہ صورت حال سات سال تک برقرار رہی یہاں تک کہ اس نے بیزنطیوں کو زچ کر دیا۔ ان کے لیے بڑی خوفناک صورت حال پیدا کر دی[4] اور انہیں زبردست نقصانات برداشت کرنے پڑے۔ مگر اس سب کچھ کے باوجود مسلم افواج نہ تو شہر میں داخل ہو سکیں اور نہ ہی اس کی دیواروں کا دفاع کرنے والوں پر غلبہ حاصل کر سکیں۔ اس کے متعدد اسباب تھے جن میں مندرجہ ذیل قابل ذکر ہیں۔[5] ۱۔ بیزنطیوں نے ان معرکوں میں ایک ایسی آگ استعمال کی جسے انہوں نے بحری یا افریقی آگ سے موسوم کیا اور جو تیل اور گندھک کے کیمیائی مرکب سے عبارت تھی، اس مرکب کو کشتیوں پر پھینکا جاتا تو ان میں آگ بھڑک اٹھتی۔ حیران کن بات یہ تھی کہ جب یہ آگ پانی کو چھوتی تو مزید بھڑک اٹھتی۔ یہ تباہ کن کیمیائی مرکب جس نے مسلمانوں کی متعدد کشتیوں اور ان کے لشکروں کو تباہی سے دوچار کر دیا تھا کالینکوس نامی شامی الاصل ایک انجینئر کی اختراع تھا۔ یہ آدمی پہلے مسلمانوں کی خدمات سرانجام دیا کرتا تھا بعدازاں قسطنطنیہ بھاگ گیا اور اپنی صلاحیت اور تجربے کو بیزنطیوں کی خدمت کے لیے وقف کر دیا۔[6] یہ جدید ہتھیار ان عوامل میں سے اہم ترین تھا جنہوں نے بیزنطیوں کی بھرپور مدد کی اور وہ دار الحکومت کا دفاع کرنے کے قابل ہوئے اور مسلمانوں کے خلاف ڈٹے رہے۔ یہ ہتھیار ایسا مخفی راز تھا جس سے اس صنعت کے چند ماہرین ہی آگاہ تھے، وہ لوگ اس اسلحہ کے ساتھ اپنے حلفاء کی مدد تو کرتے تھے مگر اس کی ٹیکنالوجی سے کسی کو آگاہ نہیں کرتے
Flag Counter