Maktaba Wahhabi

423 - 503
روانہ کیا اور خود ایک دوسرے لشکر کے ساتھ فزان[1] کی طرف جا نکلے۔ جب وہ فزان کے قریب پہنچے تو انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔[2] پھر انہوں نے فتوحات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کوار[3] ، خاور[4] ، غدامس[5] وغیرہا کے قلعہ جات فتح کر لیے۔[6] یہ بات قابل ملاحظہ ہے کہ عقبہ بن نافع دوران سفر ساحلی علاقوں سے دور رہے اور اندرونی علاقوں کے ایک ایک شہر کو فتح کرتے چلے گئے۔ بظاہر اس کی وجہ یہ لگتی ہے کہ اس طرح وہ بربر کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے اور ایک ایسا داخلی محاذ کھڑا کرنا چاہتے تھے جو ساحل پر آباد بیزنطیوں کا گھیراؤ کرے اور اہل اسلام کو مستحکم کرنے اور بیزنطی وجود کو نیست و نابود کرنے کے لیے افرادی قوت مہیا کرے۔[7] ثالثاً:…قیروان شہر کی تعمیر ۵۰ھ میں اسلامی افریقہ نے عقبہ بن نافع رضی اللہ عنہ کے ساتھ نئے دور کا آغاز کیا۔ عقبہ رضی اللہ عنہ کم عمری سے ہی افریقہ کے معاملات سے آگاہ تھے انہوں نے بربر کے بکثرت ارتداد اور ان کی عہد شکنی کا بار بار مشاہدہ کیا۔ ان کے علم میں تھا کہ افریقہ کی حفاظت اور وہاں کے باشندوں میں اشاعت اسلام کا ایک ہی طریقہ ہے، اور وہ ایک ایسے شہر کی تعمیر ہے جو مسلمانوں کا پڑاؤ ہو اور ان کے لشکر وہاں سے روانہ ہوں، چنانچہ انہوں نے قیروان شہر کی بنیاد رکھی اور اس میں جامع مسجد بھی تعمیر کی۔[8] عقبہ نے شہر کی تعمیر شروع کرنے سے قبل اس کی راہ ہموار کرنے کے لیے اپنے لشکر سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: جب افریقہ میں کوئی مسلمان امام داخل ہوتا ہے تو وہ لوگ اسلام قبول کر لیتے ہیں اور جب وہ اس سے باہر جاتا ہے تو وہ دوبارہ کفر اختیار کر لیتے ہیں، لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ تم وہاں ایک ایسا شہر آباد کرو جو رہتی دنیا تک اسلام کے لیے باعث عزت و قوت ہو۔ لوگوں نے ان کی اس بات سے اتفاق کیا، انہوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ اس شہر کے باسی اپنے دشمنوں کے خلاف ہمیشہ کمربستہ رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا: ہم سمندر کے قریب رہیں تاکہ جہاد فی سبیل اللہ کا فریضہ کماحقہ ادا کر سکیں۔ اس پر عقبہ کہنے لگے: مجھے یہ خوف دامن گیر ہے کہ اس طرح قسطنطنیہ کا حکمران اچانک حملہ آور ہو کر اس پر قبضہ جما لے گا۔ تم اس شہر اور سمندر کے درمیان اتنا فاصلہ رکھو جس سے نماز قصر واجب نہ ہوتی ہو۔[9] مگر عقبہ کو قیروان کے لیے وہ جگہ پسند نہ آئی جو قبل ازیں معاویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ نے تیار کی تھی۔ وہ لوگوں کو ساتھ لے کر اس جگہ پر آئے جہاں اس وقت قیروان موجود ہے۔[10] یہ جگہ
Flag Counter