Maktaba Wahhabi

428 - 503
ز: اس شہر کی علمی زندگی کے پر رونق ہونے کا ایک سبب اس کا سیاسی دارالحکومت ہونا تھا، جب بھی کوئی نیا امیر آتا وہ کئی علماء اور ادباء کو بھی اپنے ساتھ لے کر آتا۔ مزید برآں افریقی دار الحکومت میں آنے والے بہت سارے علماء و فقہاء مشرق سے آنے والے اسلامی لشکروں میں شامل ہوئے اور یہ سلسلہ دوسری صدی کے نصف تک جاری رہا۔ علاوہ ازیں امراء کی مدح و ستائش کے لیے آنے والے شعراء اور ادباء نے بھی قیروان کی علمی و ادبی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔[1] ح: چونکہ قیروان کی تاسیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاتھوں ہوئی تھی اور اس میں ان کے ہاتھوں بہت ساری کرامات کا ظہور ہوا اور ان میں سے کچھ ایک عرصہ تک اس میں مقیم بھی رہے اور یہ بلاد مغرب کا آخری شہر ہے جس میں صحابہ کرام تشریف لائے[2] تو اس وجہ سے قیروان کو ایک طرح کا احترام اور تقدس حاصل ہو گیا جس کی وجہ سے قیروان کو افریقہ اور مغرب میں علمی قیادت کا شرف حاصل ہوا۔ اس شہر کے اوصاف گنواتے ہوئے ابواسحاق جبنیانی فرماتے ہیں: قیروان سر اور اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہے وہ جسم ہے، اہلیان قیروان نے ہی شکوک و شبہات اور بدعات و خرافات کی تردید کی، اور اس کے ائمہ نے ہی احیاء سنت کے لیے قتال کیا اور پھر اسی مقصد کے لیے جام شہادت نوش کیا۔[3] تمام قدیم مصنّفین علمی میدان میں قیروان کی مغرب کے تمام شہروں پر فضیلت کے معترف ہیں، قیروان کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ولایت و علوم کا منبع ہے وہ اہل مغرب کے لیے ہر خبر کی اصل ہے اور تمام شہر اس کے محتاج ہیں۔ مغربی شہروں کی ہر ٹہنی قیروان سے بلند ہوئی اور اس کی ہر شاخ اسی پر مبنی ہے اور ایسا کیوں نہ ہو۔ ہر مذہب کے علوم کا یہیں سے خروج ہوا اور ہر علم اسی کے ائمہ کی طرف منسوب ہوا اس حقیقت کا نہ کوئی خاص انکار کرتا ہے اور نہ کوئی عام، اور تاریخ کے طویل دور میں اس کی اس فضیلت میں کوئی ایک بھی مزاحم نہیں ہے۔[4] یوں قیروان افریقی دار العلم قرار پایا اور یہاں سے بڑے بڑے فقہاء، محدثین اور قراء کا ظہور ہوا۔ اہل مغرب و اندلس طلب علم کے لیے اس کی طرف کشاں کشاں دوڑے چلے آتے تھے۔ اس شہر کے علماء و محدثین نے سلف صالحین کے مذاہب کا دفاع کیا اور وہ مغرب میں دار السنہ و الجماعہ قرار پایا۔[5] قیروان نے شمالی افریقہ اور اندلس کو فتح کرنے اور مغرب میں اسلام کی نشر و اشاعت میں بڑا اہم کردار ادا کیا اور وہ اسلامی تہذیب کا اہم ترین مرکز بن گیا۔[6] رابعاً:… عقبہ بن عامر کی معزولی اور ابو المھاجر کی ولایت ۵۵ھ عقبہ فتوحات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے اور اپنے نئے شہر کو منظم کر رہے تھے کہ اس دوران مصر کے والی مسلمہ بن مخلد نے انہیں معزول کر کے ان کی جگہ اپنے آزاد کردہ غلام ابو المھاجر کو افریقہ کی ولایت کا پروانہ جاری
Flag Counter