Maktaba Wahhabi

432 - 503
رہے، انہیں اسلام کی حقیقت سے آشنا کرتے اور انہیں دعوت اسلام دیتے رہے۔ آپ اپنی سیاست میں بہت حد تک کامیاب رہے، اس کی دلیل یہ ہے کہ مورخین نے اس عرصہ کے دوران ہونے والے کسی معرکہ کا ذکر نہیں کیا[1] اور اس کی وجہ یہ ہے کہ رومی بربروں کی وجہ سے طاقت حاصل کرتے تھے جبکہ ابو المھاجر نے انہیں رومیوں سے الگ کر کے اپنے ساتھ ملا لیا تھا جس کی وجہ سے یہ علاقے اس طرح پرسکون ہو گئے تھے جس طرح سمندر طوفان کے بعد پرسکون ہو جاتا ہے۔[2] دوسری طرف ابو المھاجر کو یہ خبریں مسلسل مل رہی تھیں کہ رومیوں اور بربروں کی ایک جماعت ان کے ساتھ جنگ کرنے کی تیاری کر رہی ہے، چنانچہ آپ نے ان کی طرف روانگی کا فیصلہ کر لیا، اس وقت مغرب اوسط اور مغرب اقصیٰ کی قیادت قبیلہ اوربہ کے ہاتھ میں تھی[3] ، اس قبیلہ کا سردار کسیلہ بن لمزم تھا، کسیلہ بیدار مغز، بھاری بھر کم شخصیت کا مالک اور اپنے وطن کے لیے بڑا غیور تھا۔ بربر قبائل اس کی تعظیم و توقیر کرتے اور اس سے محبت کیا کرتے تھے۔ یہ شخص نصرانی تھا اور اسے اپنے دین کے ساتھ گہرا لگاؤ تھا مگر وہ اسلام اور مسلمانوں کی حقیقت سے ناآشنا تھا، لہٰذا رومی اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں اسے غلط تاثر دینے میں کامیاب ہو گئے اور اس نے یقین کر لیا کہ یہ لوگ اس کے دین اور وطن کے دشمن ہیں، اسے معلوم ہوا کہ ابو المھاجر اس وقت میلہ میں مقیم ہے، لہٰذا وہ بربروں کو مسلمانوں کا مقابلہ کرنے، ان کے ساتھ جنگ کی تیاری کرنے اور انہیں ان کے شہروں سے نکال باہر کرنے کی دعوت دینے لگا۔ بربر اپنے امیر کسیلہ کے اکسانے پر بھڑک اٹھے اور جنگی ہتھیار پہن کر جنگ کے لیے مستعد ہو گئے۔ اس طرح کسیلہ کے لیے رومیوں اور بربروں پر مشتمل ایک بھاری لشکر اکٹھا ہو گیا۔[4] ۱۔ معرکہ تلمسان[5] : کسیلہ جنگی تیاری کرنے کے بعد تلمسان میں خیمہ زن ہوا اور ابو المھاجر کے ساتھ دو بدو ہونے کا انتظار کرنے لگا۔ مگر اسے زیادہ انتظار نہ کرنا پڑا، کچھ ہی عرصہ بعد ابو المھاجر بھی وہاں پہنچ گئے اور اپنے لشکر سمیت تلمسان کے اردگرد خیمہ زن ہو گئے، دونوں لشکر ایک دوسرے سے ٹکرائے اور گھمسان کا رن پڑا، اس جنگ میں فریقین نے بہادری کے جو جوہر دکھائے، اس میں دونوں طرف سے بہت سارے لوگ مارے گئے، پھر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اپنی نصرت سے نوازا اور انہوں نے کسیلہ کے لشکر کو ہزیمت سے دوچار کر دیا اور اس نے میدان جنگ سے راہِ فرار اختیار کرنے میں ہی اپنی عافیت سمجھی۔ ۲۔ کسیلہ کا قبول اسلام: معرکہ تلمسان میں کسیلہ کو قیدی بنا کر ابو المھاجر کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ نے اس سے حسن سلوک پر مبنی
Flag Counter