Maktaba Wahhabi

441 - 503
معلوم ہوتا ہے کہ مغرب اقصیٰ کے بربر بت پرست تھے اس سے قیدیوں کی کثرت اور مال غنیمت کی بہتات کی وجہ سمجھ میں آ سکتی ہے۔ ان کی قید میں ایسی عورتیں بھی آئیں کہ ان جیسا حسن و جمال کسی نے دیکھا نہ ہو گا، بتایا جاتا ہے کہ ان میں سے ایک لونڈی مشرق میں ایک ہزار مثقال یا اس سے بھی زیادہ رقم کے برابر تھی۔[1] یہ قیدی بربر قبائل میں اشاعت اسلام کے اہم عامل تھے، اس طرح انہیں عربی اسلامی ماحول کے ساتھ میل جول کا موقع ملا۔ نیز عرب جنگجوؤں اور بربروں کے مابین مسلسل اختلاط نے ان میں تعلقات اور روابط استوار کر دئیے جو کہ ان کے درمیان حلف اور ولاء سے عیاں ہوتے ہیں۔[2] سلاوی ذکر کرتے ہیں کہ عقبہ جب درن کے مقام پر پہنچے تو ان کے دفاع اور استقبال کے لیے زنانہ آگے بڑھے یہ لوگ مغراوہ کے اطاعت قبول کرنے کے وقت سے ہی مسلمانوں کے لیے مخلص تھے۔[3] اس سے معلوم ہوتا ہے کہ زناتہ اور مغراوہ کے کچھ لوگ مسلمانوں کے حلیف تھے جس کی وجہ سے وہ مسلمانوں کے دفاع کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔[4] ۲۔ عقبہ بن نافع اور ابو المھاجر کی شہادت: یوں لگتا ہے کہ عقبہ جیسے مخلص مجاہد کو مومن صادق کی طرح یہ گہرا احساس ہو گیا تھا کہ وہ اس سفر کے دوران فی سبیل اللہ شہید ہو کر اللہ رب کائنات سے ملاقات کریں گے، جب انہوں نے قیروان سے روانہ ہونے کا ارادہ کیا تو انہوں نے اپنی اولاد کو اپنے پاس بلا کر کہا: میں نے اپنے آپ کو اللہ کے ہاتھ فروخت کر دیا ہے … اور مجھے نہیں معلوم کہ تم مجھے اس سال کے بعد دیکھ بھی سکو گے یا نہیں، پھر انہوں نے انہیں بڑی مفید نصیحتیں کیں اور فرمایا: میرے اللہ اپنی رضا کے لیے مجھے قبول فرما … اس طرح عقبہ نے اپنی اولاد کو اپنی موت کی خبر دے دی اور اللہ تعالیٰ نے ان کے ارمان کی تکمیل کرتے ہوئے انہیں شہادت کی موت سے مشرف فرمایا۔ اس کے لیے رومیوں اور بربروں نے ان کے لیے تہوذہ کے قریب کمین گاہ تیار کی [5]اور انہیں اور ان کے لشکری ساتھیوں کو موت سے ہمکنار کر دیا۔ تاریخی مصادر اس جانکاہ حادثہ کا ایک رئیسی سبب بتاتے ہیں اور وہ تھا عمومی طور پر بربر کے ساتھ اور خاص طور پر ان کے زعیم کسیلہ کے ساتھ ان کی سیاست۔ کسیلہ کو اپنی قوم میں بڑا اثر و رسوخ حاصل تھا اور وہ لوگ اسے بڑی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ ابو المھاجر نے ان کی تالیف قلبی کرتے ہوئے ان کے ساتھ بڑا اچھا برتاؤ کیا تو اس نے اسلام قبول کر لیا اور اس کی قوم کے بہت سارے لوگوں نے بھی اسلام کے گوشہ عافیت میں پناہ لے لی مگر عقبہ نے اس کے ساتھ بڑی بدسلوکی کی۔ ابو المھاجر کو عقبہ کی اس غلطی کا احساس ہو گیا تھا، انہوں نے عقبہ کو اس امر کی طرف توجہ بھی دلائی مگر انہوں نے اس پر کان نہ دھرا۔ ابو المھاجر اس امر سے بخوبی آگاہ تھے کہ اس کی قوم کے
Flag Counter