Maktaba Wahhabi

464 - 503
تحت عقبہ بن نافع رضی اللہ عنہ نے اسلام اور مسلمانوں کو تقویت دینے کے لیے قیروان تعمیر کروایا۔ ۳۔ سجستان، خراسان اور ماوراء النہر کے محاذ کے بارے میں ان کی حکمت عملی: الف: عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں فاتح سجستان عبداللہ بن عامر سے تعاون حاصل کرتے ہوئے انہیں اسے دوبارہ فتح کرنے کی ذمہ داری تفویض کرنا۔ ب: اس علاقے میں اسلامی حکومت کو مستحکم بنانے اور دعوت اسلام کو عام کرنے کے لیے پچاس ہزار عرب لوگوں کو ان کے اہل و عیال سمیت خراسان میں آباد کرنا۔[1] خامسًا:… اسلامی فتوحات کی تحریک کی تنظیم و تنسیق میں شوریٰ کا کردار معاویہ رضی اللہ عنہ کو خلافت منتقل ہوتے وقت شوریٰ اس دور کے سرکردہ لوگوں، ان کے والیوں اور ان معاونین پر مشتمل ہوتی تھی جو بلاغت و سیاست اور فوجی ادارہ کے امور میں حسن تدبیر سے متصف ہوتے تھے، ان میں عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کا نام بھی آتا ہے جو مندرجہ بالا اوصاف سے متصف اور اس حوالے سے بڑی شہرت کے حامل تھے اور اسی وجہ سے خلیفہ وزیر اور مشیر کے طور پر ان پر اعتماد کیا کرتے تھے، ان کے مشیروں میں زیاد بن ابیہ کا نام بھی آتا ہے، امویہ دور حکومت میں وزاء قانون سازی نہیں کیا کرتے تھے اور نہ ہی قواعد و ضوابط وضع کیا کرتے تھے، خلیفہ کے مشیروں میں اصحاب الآراء لوگ وزراء کے قائم مقام ہوا کرتے تھے اور انہیں کاتب یا مشیر کے نام سے موسوم کیا جاتا تھا۔[2] علاوہ ازیں معاویہ رضی اللہ عنہ فوجی امور کی سر انجام دہی کے لیے مختلف قبائل کے امراء و قائدین (خاص طور پر شام میں موجود) سے مشورہ کیا کرتے اور ان کی رائے پر اعتماد کیا کرتے تھے۔ آپ ایسے لوگوں کو اپنے قریب رکھتے اور ان سے مشاورت کیا کرتے تھے، خلیفۃ المسلمین معاویہ رضی اللہ عنہ کے کمانڈرز جنگی معرکوں کے بارے میں مشاورت میں ان کے رویے کو ہی اپنائے رکھتے تھے۔[3] سادسًا:… قیادت کی مرکزیت اور امداد جب خلافت بنو امیہ کو منتقل ہوئی تو دمشق خلافت کا ہیڈ کوارٹر اور فوجی ادارے کی اعلیٰ قیادت کا مرکز قرار پایا۔ شام میں موجود خلیفہ ہی جنگی سیاست کے بارے میں فیصلہ کرتا تھا اور وہی جنگ اور امن کا ذمہ دار ہوا کرتا تھا۔ فوج کی انتظامی تنظیم کا شمار مرکزی امور میں ہوتا تھا جس کی خلیفہ براہ راست نگرانی کرتا تھا۔[4] یہ اس امر کے باوجود تھا کہ مختلف ولایات اور صوبوں میں ایسے عمال بھی موجود تھے جنہیں آزادانہ حکومت کرنے کا حق حاصل تھا۔ وہ فوجی لشکروں کی خود قیادت کرتے یا اپنی طرف سے کسی موزوں شخص کا اس کے لیے تقرر کرتے، اس کی مثال زیاد بن ابیہ
Flag Counter