Maktaba Wahhabi

468 - 503
ہرسال اپنے مقررہ وقت پر اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے نکلتے اور مناسب جنگی کارروائیاں کرتے، معاویہ رضی اللہ عنہ اس کے لیے بڑے بڑے باصلاحیت کمانڈرز اور امراء کا انتخاب کرتے، ان لوگوں کو بھی اس منصب کی چاہت ہوتی اور اسے وہ اپنے لیے باعث عز و شرف خیال کرتے۔ جب انہوں نے اپنے بیٹے یزید سے اس کی خواہش کے بارے دریافت کیا تو وہ کہنے لگا: میری اولین خواہش یہ ہے کہ امیر المومنین اس سال موسم گرما کی جنگ کی قیادت میرے حوالے کر دیں تاکہ میں فی سبیل اللہ جہاد کرنے والے لشکر تیار کر سکوں۔[1] موسم گرما اور موسم سرما کے حملوں کی قیادت کرنے والے اہم ترین کمانڈرز کے نام یہ ہیں: سفیان بن عوف الغامدی الازدی اور مالک بن ہبیرہ السکونی،[2] ان لوگوں نے متعدد بار ان حملوں کی قیادت کی۔ معاویہ رضی اللہ عنہ اس منصب کے لیے قائدین کا انتخاب کرنے سے پہلے ان کی انتظامی صلاحیتوں کا جائزہ لیتے اور پھر مطلوبہ معیار پر پورا اترنے والوں کا ہی اس کے لیے تقرر کرتے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ جن کمانڈرز پر ان کے انتظامی تجربہ کی وجہ سے اعتماد کیا کرتے تھے ان میں سفیان بن عوف الغامدی کا نام سرفہرست تھا۔ جب ایسے ہی امور کی انجام دہی کے دوران ان کی وفات ہو گئی اور پھر ان کی وفات کی خبر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو ملی تو آپ اس سے شدید طور پر متاثر ہوئے اور پھر مختلف ذمہ دار لوگوں کو ان کی موت کی خبر دی، جب معاویہ رضی اللہ عنہ گرما کے لشکر میں کوئی خلل دیکھتے تو فرماتے: ہائے سفیان، مگر اب سفیان کہاں۔[3] معاویہ رضی اللہ عنہ ملکی حدود کے دفاع، دولت اسلامیہ کی اراضی کی حفاظت اور ان کے دفاع کے لیے ضروری اور مناسب کارروائیوں میں کوئی کسر روا نہ رکھتے۔[4] عاشرًا:… بحری بیڑے اور بحری حدود کا اہتمام دولت امویہ کے قیام کے بعد معاویہ رضی اللہ عنہ نے دولت اسلامیہ کی بحری حدود کی حفاظت کے لیے بحری قوت کے حصول کے لیے جس کام کا آغاز کیا تھا اسے اس انداز سے پایۂ تکمیل کو پہنچایا کہ دشمن کے ساتھ جنگ کرنے کے لیے جنگی کشتیاں تیار کروائیں اور جن بحری اڈوں پر مسلمان افواج نے قبضہ کر لیا تھا ان کی حفاظت کے لیے حفاظتی دستے متعین کیے۔ جب ان کے دورِ حکومت میں رومی شامی ساحلوں کی طرف بڑھے تو انہوں نے کشتی سازی کے ماہرین کو جمع کر کے ان کے لیے عکا میں جند اردن میں کشتی سازی کا ایک مرکز قائم کیا اور جیسا کہ ہمارے علم میں ہے کہ سرزمین شام میں کشتی سازی میں کام آنے والی لکڑی کی بہتات تھی۔[5] اس کے علاوہ انہوں نے مختلف قسم کی جنگی کشتیاں تیار کرنے کے لیے ۵۴ھ کے دوران مصر میں جزیرہ روضہ کے مقام پر ایک کارخانہ قائم کیا جس کی وجہ سے وہ ’’صناعۃ الروضۃ‘‘ کے نام سے معروف ہوا۔[6] معاویہ رضی اللہ عنہ کے بحری کمانڈرز جنگی کشتیاں بنانے
Flag Counter