Maktaba Wahhabi

479 - 503
پانچویں بحث: ولایت عہد اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات اوّلًا:…یزید کی بیعت کے لیے غورو خوض کی ابتدا اکثر باحثین یزید بن معاویہ کی بیعت کروانے کی ذمہ داری مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ پر ڈالتے ہیں۔ ان کے نزدیک انہوں نے ہی معاویہ رضی اللہ عنہ کو ان کی وفات کے بعد یزید کو خلیفہ بنانے کی تجویز دی تھی اور یہ کہ وہ اہل کوفہ کو اس پر آمادہ کریں گے کہ وہ یزید کی ولی عہدی کو قبول کر لیں۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ پر یہ تہمت لگانے والے اپنے اس دعویٰ کی دلیل کے طور پر اس روایت کو پیش کرتے ہیں جسے بعض قدیم مصادر نے وارد کیا ہے اور جس میں بتایا گیا ہے کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوئے تو انہوں نے انہیں کوفہ کی ولایت سے معزول کر دیا، معاویہ رضی اللہ عنہ ان کی جگہ سعید بن العاص کو کوفہ کا گورنر متعین کرنا چاہتے تھے مگر مغیرہ رضی اللہ عنہ اس کے لیے آمادہ نہیں تھے وہ دوبارہ کوفہ کی امارت کے متمنی تھے۔ وہ یہاں سے اٹھ کر یزید کے پاس گئے اور اس کے سامنے اسے خلیفہ بنانے کی اپنی تجویز رکھی۔ یزید نے اس کی خبر اپنے باپ کو دی تو انہوں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو اپنے پاس بلا کر انہیں کوفہ کا دوبارہ والی بنا کر واپس جانے اور یزید کی بیعت کے لیے کام کرنے کا حکم دیا۔[1] مگر اس کی تمام سندیں کمزور ہیں جس کی بنا پر ہم کسی بھی صورت اس روایت کو قبول کرنے سے قاصر ہیں، پھر مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ جلیل القدر صحابی ہیں اور ان کی یزید کی ولی عہدی کی تجویز سے قبل ہی ۵۰ھ میں وفات ہو گئی تھی۔[2] یہ تجویز عراق پر زیاد بن ابیہ کی ولایت کے دوران منظر عام پر آئی، مؤرخ طبری نے اس امر کی صراحت کی ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے یزید کی بیعت کا مطالبہ ۵۶ھ میں کیا تھا۔[3] یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر مغیرہ رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات سے قبل یہ تجویز پیش کی تھی تو اسے عملی جامہ پہنانے میں اتنے سالوں کی تاخیر کیوں ہوئی؟[4] ثانیًا:… بیعت یزید کے لیے معاویہ رضی اللہ عنہ کے اقدامات ۱۔ مشاورت:… تاریخی مصادر اس عرصہ کی تحدید کرنے سے قاصر ہیں جس کے دوران معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے بعد اپنے بیٹے یزید کو مسلمانوں کا خلیفہ بنانے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچ و بچار کی تھی۔ مگر یہ بات طے ہے کہ انہیں یہ خیال ۵۰ھ کے بعد آیا۔ اس وقت وجود کائنات سعد بن ابووقاص اور سعید بن یزید بن عمرو جیسے عشرہ مبشرہ کبار صحابہ رضی اللہ عنہم سے خالی ہو چکا تھا۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی وفات ہو چکی تھی، اور قسطنطنیہ کا
Flag Counter