Maktaba Wahhabi

48 - 503
لگیں: تم نے مجھے خوش کیا اللہ تمہیں خوش فرمائے۔ پھر انہوں نے ام سلمیٰ رضی اللہ عنہا کی طرف پیغام بھیج کر انہیں بلایا اور پھر ان سے بھی یہی درخواست کی۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے ۴۴ھ میں معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ایام میں وفات پائی۔[1] ۵۔ ام الحکم بنت ابوسفیان رضی اللہ عنہا ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی یہ بیٹی ارشاد باری تعالیٰ: ﴿وَ لَا تُمْسِکُوْا بِعِصَمِ الْکَوَافِرِ﴾ (الممتحنۃ: ۱۵) ’’اور کافر عورتوں کی عصمتیں روک کر نہ رکھو۔‘‘ کے نزول کے وقت عیاض بن غنم فہری کے نکاح میں تھیں، اس نے اسی وقت اس سے علیحدگی اختیار کر لی اور پھر عبداللہ بن عثمان ثقفی سے نکاح کر لیا۔[2] ۶۔ عزہ بنت ابوسفیان رضی اللہ عنہما ابن شہات نے رضاعت کے بارے میں ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں اس کا ذکر کیا ہے۔ ان سے مروی صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ کو میری بہن میں کوئی دلچسپی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: میں اسے کیا کروں گا؟ انہوں نے کہا: آپ اس سے نکاح کر لیں۔ آپ نے فرمایا: کیا تم یہ پسند کرتی ہو؟ انہوں نے جواب دیا: میں آپ کے گھر میں اکیلی تو نہیں ہوں، میں چاہتی ہوں کہ اس خیر میں میری بہن بھی شراکت دار بنے۔[3] یہ سن کر آپ نے صراحتاً فرمایا کہ وہ میرے لیے حلال نہیں ہے،[4] اس لیے کہ اسلام میں بیک وقت دو بہنوں کے ساتھ نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔[5] نبی کریم نے جب ۶ھ میں ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا اس وقت ان کی عمر تینتیس برس تھی۔ امام ذہبی فرماتے ہیں جب خالد بن سعید رضی اللہ عنہ انہیں حبشہ سے مدینہ منورہ لے کر آئے اس وقت ان کی عمر تیس سال سے کچھ زائد تھی،[6] اور ان کی وفات ۴۴ھ میں ہوئی۔[7] ۷۔ امیمہ بنت ابوسفیان رضی اللہ عنہما ابن قتیبہ نے مختصرا ذکر کیا ہے کہ اس نے ابوسفیان بن حویطب بن عبدالعزی اور جویریہ کو جنم دیا۔[8]
Flag Counter