Maktaba Wahhabi

51 - 503
۶۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام اور ان کے فضائل معاویہ رضی اللہ عنہ فتح مکہ کے موقع پر اپنے باپ اور بھائی یزید کے ساتھ مسلمان ہوئے۔[1] مشہور روایت تو یہی ہے مگر ان سے ان کا یہ قول بھی مروی ہے کہ میں عمرۃ القضاء کے موقع پر ۷ھ میں مسلمان ہوا مگر میں نے اسے اپنے باپ سے مخفی رکھا، جب انہیں کچھ دیر بعد اس کا علم ہوا تو وہ مجھ سے کہنے لگے: تمہارا بھائی یزید تم سے بہتر ہے جو اپنی قوم کے دین پر کاربند ہے۔ اس پر میں نے ان سے کہا: مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمرۃ القضاء کے موقع پر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو اس وقت میں آپ کی تصدیق کر چکا تھا۔ پھر جب آپ فتح مکہ کے موقع پر شہر میں داخل ہوئے تو میں نے اپنے مسلمان ہونے کا اظہار کر دیا پھر میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے مجھے خوش آمدید کہا اور میں آپ کی خدمت میں رہ کر کتابت کرنے لگا۔[2] معاویہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ حنین میں شریک ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مال غنیمت کے ایک سو اونٹ اور چالیس اوقیہ سونا دیا۔[3] علماء نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعدد فضائل کا ذکر کیا ہے، جن میں سے چند ایک مندرجہ ذیل ہیں: ۱۔ قرآن مجید کے حوالہ سے: معاویہ رضی اللہ عنہ نے غزوہ حنین میں شرکت کرنے کی سعادت حاصل کی۔ اس حوالے سے ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ثُمَّ اَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَعَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَاَنْزَلَ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْہَا وَعَذَّبَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَذٰلِکَ جَزَآئُ الْکٰفِرِیْنَo﴾ (التوبۃ: ۲۶) ’’پھر اللہ نے اپنی تسکین اپنے نبی اور مومنوں پر اتاری اور اپنے وہ لشکر بھیجے جو تم دیکھ نہیں رہے تھے، اور کافروں کو پوری پوری سزا دی، ان کفار کا یہی بدلہ تھا۔‘‘ چونکہ آپ اس غزوہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرکاب تھے، لہٰذا آپ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جن پر اللہ تعالیٰ نے سکینت نازل کی۔[4] اسی طرح ان کا شمار ان لوگوں میں بھی ہوتا ہے جن کے ساتھ اس نے حسنیٰ کا وعدہ فرمایا ہے، ارشاد باری ہے: ﴿…لَا یَسْتَوِی مِنْکُمْ مَنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ اُوْلٰٓئِکَ اَعْظَمُ دَرَجَۃً مِّنْ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوْا وَکُلًّا وَعَدَ اللّٰہُ الْحُسْنٰی وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌo﴾ (الحدید: ۱۰) ’’تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے فی سبیل اللہ دیا ہے اور قتال کیا ہے وہ دوسروں کے برابر نہیں
Flag Counter