Maktaba Wahhabi

516 - 503
جاء البرید بقرطاس یخب بہ فاوجس القلب من قرطاسہ فزعا قلنا لک الویل ماذا فی کتابکم؟ قالوا الخلیفۃ امس مثبتا وجعا فمادت الارض او کادت تمیدبنا کان اغبر من ارکانھا انقطعا من لا تزال نفسہ توفی علی شرف توشک مقالید تلک النفس ان تقعا لما انتہینا وباب الدار منصفق و صوت رملۃ[1] ریع القلب فانصدعا[2] ’’ایلچی جلدی سے ایک کاغذ لایا ہے اور دل نے اس کے کاغذ سے گھبراہٹ محسوس کی ہے۔ ہم نے کہا: تو ہلاک ہو جائے تیرے کاغذ میں کیا لکھا ہے؟ اس نے کہا: خلیفہ بڑی تکلیف کی حالت میں ہے۔ یہ سن کر زمین گھوم گئی یا قریب تھا کہ وہ ہمارے ساتھ گھوم جاتی گویا کہ اس کے خاکستری ستون اکھڑ گئے ہیں۔ جس کا نفس ہمیشہ عز و شرف حاصل کرتا رہتا تھا قریب ہے کہ اب اس نفس کی چابیاں اس کے ہاتھ سے گر جائیں۔ جب ہم پہنچے تو گھر کا دروازہ رملہ کی آواز کی وجہ سے ہل رہا تھا جس سے دل ڈر کر پھٹ گیا۔‘‘ ۴۔ وفات کے وقت معاویہ رضی اللہ عنہ کی عمر: راجح قول یہ ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے اٹھہتر (۷۸) سال کی عمر میں وفات پائی۔[3] اس کی دلیل ابن حجر رحمہ اللہ کا یہ قول ہے: مشہور قول کی رُو سے معاویہ رضی اللہ عنہ بعثت نبوی سے پانچ سال پہلے پیدا ہوئے[4] اور جیسا کہ معروف ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہجرت سے تیرہ سال پہلے کا واقعہ ہے، اس طرح معاویہ رضی اللہ عنہ کی پیدائش ہجرت سے آٹھ سال قبل بنتی ہے، پھر جب ان کی وفات ۶۰ ہجری میں ہوئی تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ وفات کے وقت ان کی عمر اٹھہتر سال تھی۔[5]
Flag Counter