Maktaba Wahhabi

58 - 503
۸۔ معاویہ رضی اللہ عنہ سے متعلق غیر صحیح اور باطل روایات ۱۔غیر صحیح احادیث: ابن عساکر نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے ضمن میں ضعیف اور باطل روایات کی طویل فہرست پیش کی ہے ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں: [1] ا: واثلۃ سے مرفوعاً مروی ہے کہ معاویہ اپنے حلم و حوصلہ اور میرے رب کے کلام کے امین ہونے کی وجہ سے نبی بنا کر اٹھائے جانے کے قابل ہیں۔[2] ب: ابو موسیٰ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا نزول ہوا۔ جب یہ سلسلہ رک گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاویہ کو طلب کیا، جب انہوں نے آیۃ الکرسی کی کتابت کر لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معاویہ اللہ تیری مغفرت فرمائے تو قیامت کے روز کس قدر میرے قریب ہو گا۔[3] ت: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جبریل امین سونے کی قلم لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے: اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! اللہ فرماتا ہے: میں یہ قلم عرش کے اوپر سے معاویہ کو تحفہ کے طور پر دے رہا ہوں، انھیں حکم دیں کہ وہ اس کے ساتھ آیۃ الکرسی لکھیں۔ اس پر زبر زیر ڈالیں اور نکتے لگائیں۔[4] ث: ابن عباس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب آیۃ الکرسی اتری تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاویہ کو طلب کیا مگر انہیں کتابت کے لیے قلم نہ ملا، اس پر اللہ تعالیٰ نے جبریل امین کو حکم دیا کہ وہ اپنی دوات سے قلم پکڑے، اس پر جبریل قلم لانے کے لیے اٹھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قلم اپنے کان سے پکڑو‘‘ قلم کو دیکھا تو اس پر لکھا تھا: ’’ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘ یہ رب کائنات کی طرف سے معاویہ رضی اللہ عنہ کے لیے تحفہ ہے۔[5] ج: حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ روز قیامت معاویہ رضی اللہ عنہ کو اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ انھوں نے نور ایمان کی چادر اوڑھ رکھی ہو گی۔‘‘[6] ح: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ ’’میں قیامت کے روز معاویہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کو گم نہیں کرپاؤں گا، میں انہیں ستر سال تک دیکھ نہیں سکوں گا، اس کے بعد وہ کستوری کی اونٹنی پر بیٹھ کر آئیں گے۔ میں پوچھوں گا:
Flag Counter