Maktaba Wahhabi

77 - 503
ان تمام شہروں اور قلعوں کا شمار جزری سرحدی مقامات میں ہوتا تھا۔[1] ان کارروائیوں کے بعد جب معاویہ رضی اللہ عنہ اپنی قوت سے مطمئن ہو گئے توانہوں نے رومی سرزمین کے اندر تک جنگی کارروائیاں بڑھانے کا پروگرام بنایا، چنانچہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ۳۲ھ میں اپنے لشکر کی قیادت کرتے ہوئے اس کے اندر بہت دور تک چلے گئے یہاں تک کہ قسطنطنیہ کے درے تک جا پہنچے۔[2] ۳۔ معاویہ رضی اللہ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے بحری جنگ کی اجازت طلب کرتے ہیں: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ بحری جنگ کے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بڑے اصرار کے ساتھ اجازت طلب کرتے رہے اور انہیں بتاتے رہے کہ روم حمص سے بہت زیادہ قریب ہے۔ اس قدر قریب کہ حمص کی ایک بستی کے لوگ رومیوں کے کتوں کے بھونکنے اور ان کے مرغوں کی بانگ تک کو سن سکتے ہیں۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ مجھے سمندر اور اس میں سفر کرنے والوں کی صورت حال سے آگاہ کریں۔ اس لیے کہ میں اس بارے میں مطمئن نہیں ہوں۔ اس کے جواب میں حضرت عمرو نے انہیں لکھا: میں نے ایک بڑی مخلوق دیکھی ہے جس پر چھوٹی سی مخلوق سوار ہوتی ہے۔ اگر اس کا ایک طرف جھکاؤ ہو جائے تو دل پھٹ جاتا ہے، اور اگر حرکت کرے تو عقلوں کو ٹیڑھا کر دیتی ہے۔ اس دوران یقین میں کمی آ جاتی ہے اور شک میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کیڑے کسی مکڑی پر سوار ہیں۔ اگر وہ ایک طرف جھک جائے تو ڈوب جائے اور اگر بچ نکلے تو چمک آ جائے۔ جب عمر رضی اللہ عنہ نے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کا یہ خط پڑھا تو معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھا: میں آپ کی یہ درخواست قبول نہیں کر سکتا۔ مجھے اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا! میں کبھی بھی کسی مسلمانوں کو اس پر سوار نہیں کروں گا۔ مجھے اللہ کی قسم مجھے ایک مسلمان روم کے سارے خزانوں سے زیادہ محبوب ہے۔ میں آپ کو حکماً کہتا ہوں کہ آئندہ کے لیے مجھ سے یہ درخواست نہ کرنا۔[3] چونکہ معاویہ رضی اللہ عنہ روم کی حیثیت اور اس کے مال و ثروت سے بخوبی آگاہ تھے اور وہ چاہتے تھے کہ اسے فتح کر کے اس پر اسلام کا پرچم لہرایا جائے، لہٰذا ان کے دل میں بحری سفر کا خیال بار بار آتا رہا۔ پھر جب عثمان رضی اللہ عنہ نے منصب خلافت سنبھالا تو انہوں نے ان سے اس موضوع پر دوبارہ گفتگو کی اور ان سے اس کی اجازت کے لیے شدید اصرار کیا۔ مگر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں یہ جواب دیا: جب تم نے عمر رضی اللہ عنہ سے بحری جنگ کرنے کی اجازت طلب کی تھی اور انہوں نے تمہیں اس کا جواب دیا تھا تو میں اس سے بخوبی آگاہ ہوں۔ پھر معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں دوبارہ لکھا جس میں انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو قبرص کی طرف بحری سفر کو بہت آسان بتایا۔ اس کے جواب میں انہوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ اگر اس سفر کے دوران آپ کی بیوی آپ کے ساتھ ہو تو پھر تو آپ کو اس کی اجازت ہے بصورت دیگر ہرگز نہیں۔[4]
Flag Counter