Maktaba Wahhabi

511 - 677
ہم یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ پھر کیوں ہماری امی جان! سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا دونوں صحیح ہاتھوں کے ساتھ فوت ہوئیں اور انھیں ذرہّ برابر کسی بیماری نے نہ چھوا؟ چھٹا شبہ: رافضہ کہتے ہیں کہ ’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت میں شک کیا اور اس نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو گالی دی۔‘‘ رافضی دعویٰ کرتے ہیں کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت میں شک کیا اور انھوں نے اس جھوٹی کہانی اور خطرناک افتراء کے لیے اس روایت سے استدلال کیا ہے۔ جس کے الفاظ یہ ہیں : ’’ایک دن ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سخت ناراض ہوئیں اور آپ کو یوں مخاطب کیا: آپ ہی وہ شخص ہیں جو کہتے ہیں کہ میں اللہ کا نبی ہوں ۔‘‘[1] اصل حدیث سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میرا سامان کم تھا اور میرا اونٹ تیز چلتا تھا، جبکہ صفیہ کا سامان زیادہ تھا اور اس کا اونٹ بوجھل ہونے کی وجہ سے آہستہ چلتا تھا۔ وہ قافلے سے پیچھے رہ جاتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم عائشہ رضی اللہ عنہا کا سامان صفیہ کے اونٹ پر اور صفیہ کا سامان عائشہ کے اونٹ پر منتقل کر دو تاکہ قافلہ چلتا رہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ، جب میں نے یہ دیکھا تو میں نے کہا: اے اللہ کے بندو! یہ یہودن ہماری نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر غالب آ گئی ہے۔ وہ کہتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ام عبداللہ! بے شک تیرا سامان خفیف ہے اور صفیہ کا سامان وزنی ہے، اس وجہ سے قافلہ آہستہ ہو گیا۔ اس لیے ہم نے اس کا سامان تمہارے اونٹ پر اور تمہارا سامان اس کے اونٹ پر تبدیل کر دیا ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ،میں نے کہا: ’’کیا آپ یہ نہیں کہتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ؟ وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دئیے اور فرمایا: اے ام عبداللہ! کیا تجھے کوئی شک ہے؟ بقول عائشہ رضی اللہ عنہا : میں نے کہا: کیا آپ یہ نہیں کہتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ۔ کاش! آپ انصاف کرتے؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے میری یہ بات سن لی اور وہ غصیلے تھے، پھر وہ میری طرف آئے اور میرے چہرے پر ایک تھپڑ رسید کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوبکر! صبر کرو۔ انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! کیا آپ نے سنا نہیں اس نے کیا کہا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’غیرت کی ماری گھاٹی کے اوپر سے گھاٹی کے نیچے نہیں دیکھ سکتی۔‘‘[2]
Flag Counter