Maktaba Wahhabi

544 - 677
ردِّ شبہ: اوّل:.... نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد یہ بتانا تھا کہ مرکز فتن مشرق کی جانب ہے۔ یہ مقصود ہر گز نہ تھا کہ مرکز فتنہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا گھر ہے۔ کیونکہ اصلاً وہ گھر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا نہیں ، بلکہ خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا۔ اس لیے اس گھر کو مرکز فتنہ کہنا بہت ہی ظلم اور کفر کی بات ہے۔ ویسے بھی اس حدیث کے سارے متن اس بات پر متفق ہیں کہ فتنوں کا منبع مشرق ہے۔ جب مدینہ منورہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے قیام (منبر) کو تصور میں لائیں اور اس جگہ کا کوئی اعتبار نہیں جہاں کھڑے ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا: چاہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر فرمایا ہو یا اپنی زوجہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے سامنے کھڑے ہو کر فرمایا ہو، یا اپنی زوجہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے نکلتے وقت یہ فرمایا ہو۔ یا آپ مدینہ کے کسی کھنڈر یا ٹیلے[1]پر چڑھ کر یہ فرما رہے ہوں ، یا کہیں اور کھڑے ہو کر فرما رہے ہوں جیسا کہ دیگر صحیح روایات میں موجود ہے۔ بعض روایات کی تصریح کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرق کے درمیان بیت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے وجود کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کا مقصود وہی تھا کہ یہاں فتنہ ہے۔ جگہ یا وقت کا تذکرہ حدیث کے مفہوم پر اثر انداز نہیں ہوتا اور ان روایات میں کوئی تعارض یا مخالفت نہیں کیونکہ حدیث میں بیان کرنا یہ مقصود ہے کہ فتنہ کی سمت مشرق ہو گی اور اسی معنی پر علم حدیث کی معرفت رکھنے والے بیشتر علماء کا اتفاق ہے۔[2] نیز ابن عمر رضی ا للہ عنہما سے بے شمار صحیح روایات میں وضاحت آ چکی ہے جو درج بالا معنی حدیث کی تاکید کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عراق تھی۔ جیسا کہ درج ذیل احادیث سے واضح ہوتا ہے۔ حدیث نمبر ۱:.... سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی ا للہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ہَا إِنَّ الْفِٹْنَۃَ ہَاہُنَا ، اِنَّ الْفِتْنَۃَ ہَاہُنَا،مِنْ حَیْثُ یَطْلَعُ قَرْنُ الشَّیْطَانِ۔)) ’’بے شک فتنہ یہاں ہے۔ بے شک فتنہ یہاں ہے جہاں شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔‘‘[3] حدیث نمبر ۲:.... دوسری روایت جو ابن عمر رضی ا للہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کہ
Flag Counter