Maktaba Wahhabi

560 - 677
کیا۔ تاآنکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں طلاق دے دی۔‘‘ روافض دعویٰ کرتے ہیں کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ابنۃ الجون اسماء بنت نعمان کو دھوکا سے ورغلایا اور اس پر جھوٹ بولا۔ جب وہ رخصتی کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لائی گئی تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس عورت کو زیادہ پسند کرتے ہیں جس کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئیں اور وہ کہے: میں آپ سے اللہ کی پناہ چاہتی ہوں اور عائشہ رضی اللہ عنہا اس سازش کے ذریعے اسے طلاق دلوانا چاہتی تھیں ۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہ بات کہنے کی وجہ سے طلاق دے دی اور روافض کے مطابق عائشہ رضی اللہ عنہا نے جس دوسری عورت سے دھوکا کیا وہ ملیکہ بنت کعب تھیں ۔ ابن سعد نے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ملیکہ بنت کعب کو اپنی زوجیت میں قبول کر لیا اور اس کے حسن و جمال کے چرچے چاروں طرف تھے اس کے پاس عائشہ رضی اللہ عنہا آئیں اور اسے کہا: کیا تمھیں اپنے باپ کے قاتل کے ساتھ شادی کرنے سے شرم نہیں آتی، تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ کی پناہ طلب کی۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے طلاق دے دی، تو اس کی قوم والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اس کی طرف سے عذر پیش کرتے ہوئے کہنے لگے: اے اللہ کے رسول ! وہ نوعمر ہے، اس کی رائے کا کوئی اعتبار نہیں ۔ نیز اس سے دھوکا کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے رجوع کر لیں ، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا۔[1] اس شبہے کا جواب: پہلی عورت کے معاملے کے بارے میں صحیح بخاری میں روایت ہے کہ بنت جون جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خلوت میں پہنچی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے قریب گئے تو اس نے کہا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ کی پناہ چاہتی ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہا: ((لَقَدْ عُذْتِ بِعَظِیْمٍ اِلْحَقِیْ بِاَہْلِکِ)) ’’بے شک تو نے عظیم ہستی کی پناہ طلب کی ہے۔ تو اپنے گھر والوں کے پاس چلی جا۔‘‘[2]
Flag Counter