Maktaba Wahhabi

638 - 677
دوسرا مبحث : سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے کردار اور سیرت پر فکر و تدبر کی دعوت پہلا نکتہ:.... ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا معاملہ میزانِ دلیل میں واقعہ افک میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ظاہری فضائل اور ان کے بلند اخلاق اور شرافت نفس کو مفصل بیان کیا گیا۔ چونکہ وہ اپنی صدق قلبی کی وجہ سے نہایت نرم دل تھیں ۔ ان کا باطن ہر قسم کی آلائش سے پاک تھا۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل جنت کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرمایا: ((یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ اَقْوَامٌ اَفْئِدَتُہُمْ مِثْلُ اَفْئِدَۃِ الطَّیْرِ)) ’’جنت میں کچھ لوگ اس حال میں جائیں گے کہ ان کے دل پرندوں کے دل کی طرح کمزور ہوں گے۔‘‘[1] اور اس ہیبت ناک قصہ میں درج بالا دعویٰ کے متعدد ثبوت موجود ہیں : ۱۔ذرا غور کریں : سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ایک کم قیمت ہار گم پاتی ہیں تو وہ اس کی تلاش میں قافلے سے پیچھے رہ جاتی ہیں ، اس سلسلے میں ان کا ذاتی کردار صدق دل اور سلامت صدر پر دلالت کرتا ہے اور ان کے دل میں ذرہ بھر وسوسہ نہ تھا تاآنکہ بہتان تراشوں نے ایک سازش تیار کر لی۔ ۲۔لوگوں کی افواہوں کی طرف ان کا دھیان مطلق نہ جاتا اور جس کے منہ میں جو آتا وہ کہہ دیتا لیکن سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا لوگوں کی باتوں کی سن گن بالکل نہ لیتیں نہ تو انھیں چغلی کھانے کی جلدی تھی اور نہ انھیں غیبت سے دلچسپی تھی۔ ۳۔سیّدہ رضی اللہ عنہا کی خادمہ خاص کی ان کے حق میں گواہی کہ وہ اخلاقِ عالیہ کی مالک اور صدق قلبی سے آراستہ ہیں ۔ ان میں اس کے علاوہ کوئی عیب نہیں کہ وہ گندھے ہوئے آٹے کی حفاظت سے غافل
Flag Counter