Maktaba Wahhabi

646 - 677
دوسرا نکتہ:.... ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا معاملہ میزانِ عقل میں یہاں ہم بہتان تراشوں کے بہتان کو ام المؤمنین صدیقہ رضی اللہ عنہا کے کردار کے مقابلے میں محض عقل کے ترازو کے مطابق پرکھتے ہیں اور ان کے ان فضائل سے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے وقتاً فوقتاً صادر ہوتے رہتے تھے ۔ ان کے اس مقام سے صرف نظر کریں گے جو رب العالمین کے کلام میں ان کے لیے متعین تھا۔ ہم ذیل میں ایسے مختصر نکات کے ذریعے اپنی امی جان کے ان کے ذاتی کردار کے حوالے سے اہل بہتان کے بہتان کا جائزہ لیں گے جو اس حقیقت کا ثبوت ہوں گے کہ ہماری امی جان کا کردار مشکوک و مشتبہ لوگوں کا سا نہ تھا بلکہ ان کا کردار سلیم العقل اور سلیم الصدر لوگوں کے مثل تھا۔ ۱۔ام المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت قرعہ کے موافق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھیں نہ کہ ان کی اپنی خواہش یا لالچ کی وجہ سے یہ ہم سفری انھیں عطا ہوئی۔ جبکہ مشکوک لوگ پہلے سے تیاری بناتے ہیں اور آپس میں مشورہ کر کے ایک سازش کا تانا بانا بنتے ہیں ۔ لیکن اس واقعہ میں ایسا کچھ بھی نہ تھا۔ ۲۔ہماری امی جان کے لشکر سے پیچھے رہنے میں ان کے ارادے یا نیت کا کوئی دخل نہ تھا، بلکہ ہر انسان کو یہ حاجت لاحق ہوتی ہے اور وہ اسے پورا کرنے پر مجبور ہوتا ہے اور اگر واقعی وہ مشکوک ہوتیں تو اپنی اصلی جگہ ہرگز لوٹ کر نہ آتیں ، بلکہ کہیں دُور ٹھہرتیں ۔ کیونکہ اپنی جگہ پر لوٹنے میں یہ گمان ہو سکتا ہے کہ وہاں کوئی خبرگیری کرنے والا آ سکتا ہے۔ خصوصاً نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا ہونا ناممکن نہ تھا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو عموماً اپنی نظر میں رکھتے اور جب کوئی نظروں سے خلاف معمول اوجھل ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوراً اس کی تلاش میں سرگرداں ہو جاتے اور سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی فکر لاحق ہوتی۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم راستے میں کئی بار اپنی بیوی کے ساتھ الفت و انس کا اظہار کرتے اور راستے کے دوران ہی اپنی بیوی سے سرگوشیاں کرتے۔ لیکن بہتان تراشوں کی تہمت کے برعکس عفیفہ کائنات کے معمولات میں کوئی ایسی مشکوک حرکت ظاہر نہیں ہوئی۔ کیونکہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسی جگہ کا قصد کیا جہاں ہر کوئی آسانی کے ساتھ پہنچ سکتا تھا اور یہی چیز اہل بہتان کی تدبیروں اور مکر و فریب کے پردے چاک کرتی ہے۔ چنانچہ وہ فرماتی ہیں : میں نے
Flag Counter