Maktaba Wahhabi

31 - 108
اس قسم کی بہت سی آیتیں ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کا حکم ہے۔ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہی کہتے اور کرتے تھے جو اللہ کا حکم ہوتا تھا۔ اللہ کے حکم کے بغیر وہ بولتے بھی نہ تھے۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿ وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰى Ǽ۝ۭاِنْ هُوَ اِلَّا وَحْيٌ يُّوْحٰى Ć۝ۙ﴾[1] (وہ اپنی خواہش سے نہیں بولتے وہ تو وہی کچھ کہتے ہیں جو ان کی طرف وحی کی جاتی ہے۔ ) لہٰذا رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری ہم سب پر فرض ہے۔ ان کی فرمانبرداری اور اطاعت کے بغیر نجات ممکن نہیں ہے۔ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: «لَا یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی یَکُوْنَ هَوَاهُ تَبَعًا لِمَا جِئْتُ بِه»[2] (تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اس کی خواہشات میری لائی ہوئی شریعت کے تابع نہ ہو جائیں۔) یعنی ہر کام میں سنت کی پیروی ضروری ہے۔ اس میں ہم سب مسلمانوں کا امتحان ہے۔ جو لوگ اس میں پورے اتریں گے۔ وہی پکے مسلمان ہیں۔ جو لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہیں۔ ان کی سنت کے خلاف کام کرتے ہیں۔ ان کے لیے بڑی سخت وعید ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: [وَمَنْ يُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدٰى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيْلِ الْمُؤْمِنِيْنَ نُوَلِّهٖ مَا تَوَلّٰى وَنُصْلِهٖ جَهَنَّمَ ۭ وَسَاۗءَتْ مَصِيْرًا ١١٥؁ۧ][3] (جو شخص راہِ ہدایت کی وضاحت ہونے کے باوجود رسول کی مخالفت کرے اور مومنوں کا طریقہ چھوڑ کر چلے۔ ہم اسے ادھر ہی متوجہ کر دیں گے جدھر وہ خود متوجہ ہوا ہے۔ اسے دوزخ میں ڈال دیں گے۔ وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔) بدعت: دین میں ہر نیا کام جس کا ثبوت قرآن و حدیث سے نہ ملے اور انسان اس کو ثواب سمجھ کر کرے تو وہ بدعت ہے۔ دین کو سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والی چیز بدعت ہے۔ بدعت چونکہ نیکی اور
Flag Counter