Maktaba Wahhabi

193 - 244
حجاج بن یوسف خلافت اموی کے حکام میں حجاج بن یوسف سے زیادہ کسی شخص کو شہرت حاصل نہیں ہوئی مگر یہ شہرت عدل و فیض رسانی کی نہیں تھی، سیاست و قہر کی تھی۔ تاریخ اسلام میں حجاج کا قہر ضرب المثل ہو گیا ہے۔ یزید بن معاویہ کی وفات کے بعد اموی سلطنت کی بنیادیں ہل گئی تھیں۔ وہ حجاج ہی تھاجس نے اپنی بے پناہ تلوارسے اور بے روک سفاکی سے ازسرنواس کی گری ہوئی عمارت کومستحکم کر دیا۔ بنی امیہ کے لئے سب سے بڑا خطرہ حضرت عبداللہ ابن الزبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے تھا۔ ان کی حکومت کا مرکز مکہ میں تھا اور اس کا دائرہ شام کی سرحدوں تک پہنچ گیا تھا۔ حجاج بن یوسف نے یہ خطرہ ہمیشہ کے لئے دور کر دیا۔ مکہ کا محاصرہ کیا۔ کعبہ پر منجنیقیں لگا دیں اور حضرت عبداللہ ابن الزبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نہایت سفاکی سے قتل کر ڈالا۔ عراق شروع ہی سے شورش پسندقبائل کا مرکز تھا۔ یہاں کی سیاسی بے چینی کسی طرح ختم نہ ہوتی تھی۔ والیوں پروالی آتے رہے اور بے بس ہو کر لوٹ جاتے تھے لیکن حجاج بن یوسف کی تلوار نے ایک ہی ضرب میں عراق کی ساری شورہ پشتی ختم کر ڈالی۔
Flag Counter