Maktaba Wahhabi

210 - 244
خبیب بن عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ دشمن جب محلہ چھوڑ دے یاشہرسے نکل جائے تو سکون مل جائے لیکن مسلمانوں نے جب شہر چھوڑا اور تمام جائیدادیں کفار کے حوالے کر کے مکہ سے 300 میل دور مدینہ میں جا آباد ہوئے تو کفار پہلے سے بھی زیادہ بے قرار ہو گئے۔ اصل واقعہ یہ ہے کہ ہجرت مدینہ سے انہیں یقین ہو گیا تھا کہ مسلمان الگ رہ کر تیاری کریں گے۔ اہل عرب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی دعوت کو قبول کر لیں گے اور جب یہ قطرہ دریا بن گیا تو ہماری سرداری کا جاہ و جلال، اسلام کے سیلاب حق کے سامنے خس و خاشاک کی طرح بہہ جائے گا۔ مدینہ پہنچ کرمسلمانوں کو پہل کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔ قریش مکہ نے اپنی دماغی پریشانیوں کے ماتحت خود ہی آ بیل مجھے مار”کی روش اختیار کر لی تھی جب بدر اور احد کے میدانوں میں ان کے تیغ آزماؤں کا زعم باطل بھی ختم ہو گیا تووہ سازش کے جال بھی بچھانے لگے۔ انہوں نے عضل اور فارہ کے ساتھ آدمیوں کورسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پاس بھیجا اور کہلوایا:”اگر آپ ہمیں چند مبلغ عنایت فرما دیں تو ہمارے تمام قبیلے مسلمان ہو جائیں گے۔ "حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ثابت کی ماتحتی میں کل دس بزرگ صحابہ رضوان اللہ علیہم کو وفد ان کے ساتھ بھیج دیا۔ ایک گھاٹی میں کفار کے دوسومسلح جوان مسلمانوں کے اس تبلیغی وفد کا
Flag Counter