Maktaba Wahhabi

217 - 244
عبداللہ ذوالبجادین رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہرانسان، موت کے آئینے میں اپنے دل کی آپ بیتی کا مرقع دیکھ لیتا ہے۔ اگراس نے اپنی زندگی میں حسد، نفاق، ریا اور برائی کے ساتھ عہد موت استوار رکھا ہو تو موت یہی تحائف اس کے سامنے لا کر رکھ دیتی ہے۔ اگراس نے محبت، خلوص، خدمت اور دیانت کو شمع حیات بنایا ہو تو موت انہیں انوارکاگلدستہ بناتی ہے اور اس کی نذر کر دیتی ہے۔ حضرت عبداللہ ذوالبجادین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال”موت میں زندگی کی انعکاس‘‘کی بہترین مثال ہے۔ قبول اسلام سے پہلے آپ کا نام عبد العزیٰ تھا۔ ابھی شیر خواری کی منزل میں تھے کہ باپ کا انتقال ہو گیا۔ والدہ نہایت غریب تھیں۔ اس واسطے چچا نے پرورش کا بیڑا اٹھایا جب جوانی کی عمر کو پہنچے تو چچا نے اونٹ، بکریاں، غلام، سامان اور گھر بار دے کر ضروریات سے بے نیاز کر دیا تھا۔ ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بعد توحید کی صدائیں عرب کے گوشے گوشے میں گونجنے لگی تھیں اور ان کے کان میں برابر پہنچ رہی تھیں چونکہ لوح فطرت بے میل اور شفاف تھی۔ اس واسطے انہوں نے دل ہی دل میں قبول اسلام کی تیاریاں شروع کر دیں۔ اسلامی آواز جو عرب کے کسی گوشے میں بلند ہوتی، ان کے لئے ذوق و شوق کا تازیانہ بن جاتی۔ قبول اسلام کے لئے ہر روز
Flag Counter