Maktaba Wahhabi

223 - 244
صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے ہاتھوں سے میت کو لحد میں اتار رہے تھے خودرسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم قبر کے اندر کھڑے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرما رہے تھے۔ ادبا الی اخیکما اپنے بھائی کو ادب سے لحد میں اتارو! جب میت لحد میں رکھ دی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:”اینٹیں میں خود رکھوں گا۔‘‘چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے دست مبارک سے قبر میں اینٹیں لگائیں اور جب تدفین مکمل ہو چکی تو دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: ’’الٰہی!میں آج شام تک مر نے والے سے خوش رہا ہوں تو بھی اس سے راضی ہو جا۔ ‘‘ حضرت ابن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب یہ نظارہ دیکھا تو فرمایا:”اے کاش!اس قبر میں آج میں دفن کیا جاتا۔ ‘‘ ٭٭٭ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ والد کا اسم گرامی: حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ تعالیٰ عنہ، والدہ :حضرت اسماہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، نانا: حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، خالہ: عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما، پھوپھی: حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما
Flag Counter