Maktaba Wahhabi

111 - 154
كرے گا، بلكہ آپ كو مصىبت زدہ دىكھ كر خوش ہوگا، كم از كم ىہ ہے كہ وہ آپ كا برا انجام اور غلط نتىجہ دىكھنے كى پروا نہىں كرے گا۔ ٭ اىسے كام مىں اپنے رفىقِ كار كى مخالفت اور اہل زمانہ كى مقابلہ بازى سے بچىں جس سے آپ كا دنىوى ىا اخروى نقصان ہو، خواہ وہ معمولى ہى كىوں نہ ہو، اس سے آپ كو تكلىف ہوگى اور باہمى نفرت وعداوت بھى پىدا ہوگى، بلكہ ىہ چىز كسى بڑے نقصان كا باعث بھى بن سكتى ہے۔ ٭ آپ لوگوں كو ناراض كرلىں، ان كى نفرت مول لے لىں لىكن اپنے رب كو ناراض اور متنفر نہ ہونے دىں۔ وعظ و نصىحت كے اُصول: ٭ جاہلوں، مجرموں اور كمىنہ خصلت لوگوں كو وعظ و نصىحت كرنے كے لىے نبى كرىم صلى اللہ علىہ وسلم كا طرز عمل اختىار كرنا ضرورى ہے۔ جو شخص بداخلاق اور ترش رو ہو كر نصىحت كرتا ہے وہ غلطى بھى كرتاہے، آپ صلى اللہ علىہ و سلم كے طرىقے سے بھى ہٹ جاتاہے اور اور مخاطب كو اكثر وبىشتر اس كى عادت پر مصر رہنے پر برانگىختہ بھى كرتا ہے، مزىد برآں ناصح بذات خود بھى ’’ منصوح‘‘ كى نظر مىں ناپسندىدہ اور قابل نفرت ہو جاتا ہے، وہ وعظ و نصىحت كے ذرىعے بجائے نىكى كے گناہ كررہا ہوتاہے۔ ٭ جو شخص خندہ پىشانى، مسكراہٹ اور نرمى كے ذرىعے وعظ ونصىحت كرتا ہے وہ اىسے محسوس ہوتا ہے جىسے كوئى رائے اور مشورہ دے رہا ہو ىا كسى كے بارہ مىں كوئى بات بتا كر مخاطب سےمدد كا خواہاں ہو، وعظ و نصىحت كا ىہى انداز زىادہ موثر اور مفىد ہے۔ ٭ اگر واعظ كى بات تسلىم نہ كى جائے تو وہ تنہائى مىں باوقار انداز مىں نصىحت كرے، اگر اس طرح بھى اس كى بات تسلىم نہ ہو تو اىسے شخص كى موجودگى مىں نصىحت كرے جس سے منصوح شرم و حىا محسوس كرتاہو، نرم بات كرنے كے حكم كى بجا آورى كا
Flag Counter